سکھر: سندھ بھر میں انٹرمیڈیٹ کے امتحانات جاری ہیں، مختلف شہروں میں امتحانی مراکز پر امیدواروں کے دوستوں اور رشتے داروں کا رش دیکھنے میں آیا۔سکھر میں آج گیارہویں جماعت کا کیمسٹری کا پیپر لیا گیا۔ شدید گرمی اور بجلی کی لوڈشیڈنگ کے باوجود انتظامیہ کی جانب سے طالب علموں کو پینے کے لئے ٹھنڈا پانی بھی فراہم نہیں کیا جاسکا۔ دفعہ 144 کے تحت فوٹو اسٹیٹ کی دکانوں کو بند کرادیا گیا۔خیرپور میں آج گیارہویں جماعت پری انجینئرنگ کا کیمسٹری کا پیپر لیا گیا۔ امتحانی مراکز کے باہر اور فوٹو اسٹیٹ کی دکانوں پر امیدواروں کے رشتہ داروں اور دوستوں کا رش رہا۔ بجلی کی لوڈشیڈنگ کے باعث طلبا اور طالبات سخت پریشان دکھائی دیئے۔ حیدرآباد میں آج بارہویں جماعت کا فزکس کا پیپر لیا گیا، بجلی کی لوڈشیڈنگ نے طالب علموں کی تکالیف میں اضافہ کردیا ہے۔ نقل کی روک تھام کے لئے کئے گئے اقدامات دھرے کے دھرے رہ گئے، دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود فوٹو اسٹیٹ کی دکانیں کھلی رہیں اور امیدواروں کے دوستوں اور رشتہ داروں کا امتحانی مراکز کے باہر اور فوٹو اسٹیٹ کی دکانوں پر رش رہا۔ بدین میں حیدراباد بورڈ کے تحت آج بارہویں جماعت کا فزکس کا پیپر لیا گیا۔ طلبا و طالبات نقل کرنے میں مصروف رہے، دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود فوٹو اسٹیٹ کی دکانیں کھلی رہیں، حل شدہ پیپر بھی فوٹو اسٹیٹ کی دکانوں پر 100 سے 150 روپے میں دستیاب رہا۔ٹھٹھہ میں آج حیدرآباد بورڈ کے تحت بارہویں جماعت کا فزکس کا پیپر لیا گیا، ٹھٹھہ سجاول، میرپور بٹھورو اور دڑو سمیت مختلف شہروں میں امتحانی مراکز کے باہر نقل کرانے والوں کا رش دکھائی دیا۔ دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود فوٹو اسٹیٹ کی دکانیں کھلی رہیں۔ دادو میں بھی آج حیدرآباد بورڈ کے تحت بارہویں جماعت کا فزکس کا پیپر لیا گیا، دفعہ 144 کے احترام میں فوٹو اسٹیٹ کی دکانوں کے مالکان نے اپنی دکانیں 9 بجے سے 12 بجے تک بند رکھیں۔ ڈپٹی کمشنر دادو شہمیر خان بھٹو نے 18 طالب علموں کا کاپی کیس کیا اور انہیں امتحان دینے سے روک دیا۔
تبصرے بند ہیں.