فلم میں ہیروئن بننا ضروری نہیں، خود کو اچھی اداکارہ منوانا چاہتی ہوں، سوہا علی خان

ممبئی: بھارتی اداکارہ سوہاعلی خان نے کہا ہے کہ وہ اپنی والدہ شرمیلا ٹیگور کی فلموں کے ری میک کا حصہ بننے کی خواہش مند نہیں۔ اپنے ایک انٹرویومیں انھوں نے کہا کہ میں اچھا کام کرکے خود کو ایک اچھی اداکارہ کی حیثیت سے منوانا چاہتی ہوں انھوںنے کہاکہ میں نہیں چاہتی کے لوگ میرا میری والدہ کی اداکاری کا مقابلہ کرائیں اس لیے ان کی فلموں کے ری میک کاحصہ بنے کے متعلق کبھی بھی نہیں سوچا اور نہ ہی اس کی خواہش ہے ۔انھوںنے کہا کہ میں منفرداور نئی شناخت حاصل کرناچاہتی ہوں جس کے لیے جدوجہد جاری ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انھوںنے کہا کہ ایسا کردار اداکرنا چاہتی ہوں جو فلم کے ساتھ چلے اس کے لیے ضروری نہیں کہ صرف ہیرئن کاکردار ہی نبھایا جائے۔ ہیروئن کے کردار کے بجائے منفی کردار بھی ملا تو اسے بھی خوبی سے نبھاؤں گی۔ سوہا علی خان نے کہا کہ میرے لیے ہیرو اور ہیروئن کے الفاظ بے معنی ہیں کردار وہی جو جچ جائے اور کلک ہوجائے انھوں نے کہاکہ میںنے پہلی فلم میں کردار کاانتخاب جسمانی خوبصورتی کو بالائے طاق رکھ کرکیااور پھر ثابت کرکے دکھایا کہ فلم میں ہیروئن سے بھی زیادہ دلچسپ کردار ہوتاہے ۔ایک سوال کے جواب میں سوہاعلی خان کا کہناتھاکہ فلم کی کہانی اچھی اور کردار جاندار ہوں تو یہ میگا اسٹار کے بغیر بھی کامیاب ہوسکتی ہے۔اداکارہ کا کہنا ہے کہ میں مسلسل سیکھنے کی کوشش کرتی ہوں اورماں کی گود سے اداکاری سیکھ رہی ہوں۔ فنکاروں میں میری آئیدیل میری والدہ شرمیلا ٹیگور ہی ہیں ان کی پرفارمنس آج بھی مثالی ہے۔انھوں نے کہا کہ فلم عاشق آوارہ میں اپنے بھائی سیف علی خان کے ساتھ کام کرچکی ہوں جب کہ ماں کے ساتھ بھی کام کرنے کی خواہش پوری ہوچکی ہے۔ماںنے جو سبق سکھایا اس پر مکمل تونہیں مگر کچھ عمل کرنے کی ضرور کوشش کی ہے ۔سیف علی خان کی ازدواجی زندگی کے سوال پر سوہا نے کہا کہ سیف کی ازدواجی زندگی بہت خوشگوارہے بھابی کرینہ کی میں پہلے ہی مداح ت ھی اب مزید پرستارہوگئی ہوں کیونکہ وہ ہر طرح کا کردار نبھانے کا سلیقہ جانتی ہیں۔واضح رہے کہ 4اکتوبر 1978 کو نواب پٹودی خاندان میں پیداہونیوالی سوہاعلی خان نے ابتدائی تعلیم دہلی کے اسکول سے حاصل کی ۔ان کے والد بھارتی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان نواب منصور علی خان پٹودی کا آبائی ملک افغانستان اور مادری زبان پشتو رہی ہے ۔بھارت میں ان کے خاندان کے سلسلے صدیوں پرانے ہیں۔ سوہاعلی کی والدہ شرمیلا ٹیگور نواب منصور کے ساتھ شادی کے بعد مسلمان ہوگئیں اور ان کا اسلامی نام رضیہ رکھاگیا۔ان کے بھائی سیف علی خان نے بھی ماں کی طرح بھارتی فلم انڈسٹری میں نام کمایا۔سوہاکی بہن صباعلی خان فیشن ڈیزائنر ہیں۔سوہا نے فلمی سفر کا آغاز 2004میں فلم ’’دل مانگے مور‘‘ سے کیا جس میں سوہانے اداکار شاہد کپور اور آشہ ٹاکیہ کے ساتھ کام کرکے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔2005 بنگالی فلم ’’انتارمحل‘‘میں بھی بہترین پرفارمنس دکھائی ۔2006 میں ریلیز ہونیوالی فلم ’’رنگ دے بسنتی ‘‘ بھی سوہا علی کی شاندار فلموں میں سے ایک ہے اسی سال ریلیز ہونیوالی ایک اور فلم’’ کھویاکھویاچاند‘‘کو ان کی شاندار پرفارمنس نے چار چاند لگادیے اور یہ فلم باکس آف پرکامیابیاں سمیٹنے میں سرفہرست رہی۔ 13دسمبر2009کو سینما گھروں کی زینت بننے ولای فلم ’’تم ملے ‘‘میں سوہا کی عمران ہاشمی کے مقابل اداکاری نے بھارتی فلمی حلقوں کو گرویدہ بنالیا۔یہ فلم زیادہ بزنس تونہ کرسکی مگر اس میں سوہا کی اداکاری کو سراہا گیا۔ 2010میں سوہاعلی خان ’’ممبئی کٹنگ‘‘ اور ’’تیرا کای ہوگا جانی ‘‘میں جلوہ گرہوئیں۔ 2011ء میں فلم’’ ساؤنڈ ٹریک ‘‘میں گوری کا کردار اداکیا۔2012 ان کی تین فلمیں سینما گھروں کی زینت بنیں۔ سوہاعلی خان نے 2007ء کے دوران تین اہم ایوارڈ، ایفا ایوارڈ ۔گیفا ایوارڈ اور فیورٹ ایوارڈ حاصل کیے ۔

تبصرے بند ہیں.