جاوید فاضل نے پہلی فلم 1977ء میں ڈائریکٹ کی

لاہور: محمد جاوید فاضل کا شمار فلم انڈسٹری کے تعلیم یافتہ اور باصلاحیت ڈائریکٹرز میں ہوتا ہے۔ جس دور میں انھوں نے فلم انڈسٹری میں قدم رکھا ، وہ فلم انڈسٹری کے عروج کا دور تھا۔ اس زمانے میں چوٹی کے ہدایتکار کام کر رہے تھے۔محمد جاوید فاضل کو اس وقت کے نامور ہدایتکار قدیر غوری کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا جن کے ساتھ1962ء میں ان کی فلم ’’دامن‘‘ سے بطور اسسٹنٹ ڈائریکٹر اپنے کیرئیر کا آغاز کیا۔ ان کے ساتھ دوسال کے عرصہ میں 5فلمیں اسسٹنٹ کیں اور پھر ایس سلیمان کے ساتھ کام شروع کردیا ۔ہدایتکار ایس سلیمان کے ساتھ انھوں نے 12سے زیادہ فلموں میں بطور اسسٹنٹ ڈائریکٹر کام کیا ۔ 1977ء میں انھوں نے بطور ہدایت کا ر پہلی فلم’’میرے جیون ساتھی‘‘ کا آغاز کیا جسکی پروڈیوسر اداکارہ دیبا تھیں جس میں وحید مراد ہیرو کا کردار کر رہے تھے ،یہ فلم بعض ناگزیر وجوہات کی بناء پر ریلیز نہ ہوسکی البتہ بطور ڈائریکٹر فلم ’’گونج‘‘ ریلیز ہونے والی پہلی فلم تھی،گو کہ اسے بہت زیادہ کامیابی حاصل نہیں ہوئی،لیکن جاوید فاضل ایک مستند ڈائریکٹر کی حیثیت سے فلم انڈسٹری میں اپنی جگہ بنانے میں کامیاب ہوگئے ۔ اس کی ایک وجہ شاید یہ بھی تھی کہ جاوید فاضل ایک اصول پسند انسان تھے اگر کوئی بات ان کے مزاج کے خلاف ہوتی تو وہ اسے مسترد کردیتے تھے ۔ ان کا کہنا تھا کہ میںاپنی مرضی سے کام کرنا چاہتا ہوں کیونکہ میں ہی اس کا جواب دہ بھی ہوں گا،یہی وجہ تھی کہ کوئی بھی فلم پروڈیوسر جب انھیں اپنی فلم کے لیے سائن کرتا تھا تو اسے اس بات کا اندازہ ضرور ہوتا کہ جاوید فاضل کام میں کوئی مداخلت برداشت نہیں کرتے۔جاوید فاضل نے اپنی35سالہ فلمی کیرئیر میں صرف25فلمیں بنائیں،اور ان میں بیشتر وہ فلمیں ہیں جنھوں نے باکس آفس پر کامیابی حاصل کی۔ ان میں ’’صائمہ‘‘، ’’لازوال‘‘، ’’ناراض‘‘، ’’حساب‘‘، ’’فیصلہ‘‘، ’’ہم سے ہے زمانہ‘‘، ،’’کندن‘‘،’’دھند‘‘،’’ آگ ہی آگ‘‘،’’آہٹ‘‘، ’’دشمنوں کے دشمن‘‘،’’دنیا دس نمبری‘‘،’’ زمانہ‘‘، ’’الزام‘‘، ’’مس قلو پطرہ‘‘، ’’بازار حسن‘‘، ’’بلندی‘‘، ’’دہلیز‘‘، ’’استادوں کے استاد‘‘،’’ضد‘‘ اور ان کی آخری فلم’’ایک دن کے لوٹ کے آئوں گا‘‘ قابل ذکر ہیں۔ انھیں یہ بھی منفرد اعزاز حاصل تھا کہ ان کی ’’دہلیز‘‘، ’’فیصلہ‘‘ ،’’بازار حسن‘‘ ،’’لازوال‘‘ ، ’’ضد‘‘ اور ’’آہٹ ‘‘ فلمیں بھارت میں کاپی کی گئیں۔

تبصرے بند ہیں.