بھارتی فنکار ورک ویزا کے بغیر لاہور میں گیت ریکارڈ کرا کے کراچی پہنچ گئے

لاہور: بھارتی نغمہ نگاروشاعرگلزار، موسیقاروشال بھردواج اوران کی اہلیہ ریکھا بھردواج لاہورمیں بناء ورک ویزاگیت ریکارڈ کرنے کے بعد کراچی پہنچ گئے۔ لاہورمیں تین روزقیام کے دوران بھارتی وفد بغیرورک ویزا راحت فتح علی خاں کے اسٹوڈیو میں گیت ریکارڈ کرتا رہا لیکن میڈیا میں خبریں سامنے آنے کے باوجود کوئی بھی اہم سرکاری ادارہ حرکت میں نہ آیا۔ جسکی وجہ سے گلزار، وشال اورریکھا بھردواج کی کراچی روانگی کوبھی خفیہ ہی رکھا گیا تھا۔ ذرائع سے معلوم ہواہے کہ لاہور سے تعلق رکھنے والی ایک اہم سماجی اورسیاسی شخصیت نے بھارتی فنکاروںکے وفد کو ’’پروٹوکول‘‘ کے ساتھ بارڈرپارکروانے کے لیے تمام انتظامات کروا رکھے ہیں۔ جس سے ان کے پاکستان میں خفیہ دورے کے حوالے سے کسی قسم کی تفصیلات حاصل نہیں کی گئی ہیںدوسری جانب گلزار، وشال اورریکھا کی فلائٹ میں کراچی جانیوالی اداکارہ میرا کا کہنا تھا کہ گزشتہ شب ہمارے ’’مہمانوں‘‘نے عیدالفطر پرریلیز ہونے والی ہماری فلم ’’عشق خدا‘‘ دیکھی ہے۔ اس موقع پر گلزار اور وشال نے میرے کام کوبہت سراہا لیکن بقیہ فلم میں فنکاروں کی پرفارمنس ، کہانی اورمیوزک کو’’ایوریج‘‘ قرار دیا ہے۔ اس سلسلہ میں شوبزکے سنجیدہ حلقوںکا کہنا ہے کہ بھارت میںپاکستانی فنکاروں کے ساتھ انتہائی ناورا سلوک کیا جاتارہا ہے،کسی کوتشددکا نشانہ بنایاگیا ہے توکسی کی جائیداد پرقبضہ کیا گیا۔ کوئی بھی پاکستانی فنکار ورک ویزا کے بغیر بھارت میں کام نہیں کرسکتا۔علی ظفر، وینا ملک اورسارہ لورین کواپنے ویزوں میں توسیع کے لیے پاکستان آنا پڑتاہے اورپھرانہیں بھارت میں کام کرنے کی اجازت ملتی ہے جب کہ پاکستان میں سیروتفریح کے ویزا پرآنیوالے با لی وڈ کے لوگ یہاں ورک ویزا کے بغیر ہی کام کرتے ہیں اورپروٹوکول کے ساتھ واپس چلے جاتے ہیں۔ جس پرہمارے اعلیٰ سرکاری ادارے کوئی ایکشن نہیں لیتے۔ ہم حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ بنا ورک ویزا کے یہاں کام کرنے پرگلزار، وشال اورریکھا بھردواج کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے ۔

تبصرے بند ہیں.