اعجاز درانی ’’رانجھا‘‘ کا کردار نبھاکر ہردور کے لیے مقبول ہوگئے

لاہور: پاکستان فلم انڈسٹری کی لازوال فلموں کاذکرکیا جائے تو’’ ہیررانجھا ‘‘ کے بناء بات مکمل نہیں ہوتی۔ اس فلم میں رانجھے کا مرکزی کردارفلم انڈسٹری پربرسوں راج کرنے والے لیجنڈ اداکار اعجاز درانی نے ادا کیا۔ ان کا یہ کردار ہمیشہ کے لیے امر ہوگیا اورلوگ آج بھی جب ’’ ہیررانجھا ‘‘ جیسی رومانوی داستان کا حوالہ دیتے ہیں تواعجازدرانی کے روپ میں رانجھے کو یاد کیا جاتا ہے۔ جلالپورجٹاں کے نواحی گاؤں میں 1935ء کو پیدا ہونیوالے اعجازدرانی نے 1956ء سے 1984ء کے دوران بے شماریادگارفلمیں دیں ۔ اعجازدرانی کو پاکستان کے پہلے ہیروکے طورپربھی جانا جاتا ہے ۔اردو اور پنجابی فلموں میں پرفارم کرنیوالے اعجازدرانی نے برسوں تک پاکستانی فلم انڈسٹری میں کام کرتے ہوئے اپنی بہترین اداکاری سے کئی فلموںکی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا۔ معروف شاعرحضرت وارث شاہ کی شاعری سے شہرت پانے والی پنجاب کی داستان ’ ہیر رانجھا ‘ کے کردار ’رانجھا‘ کی اس انداز سے اپنے فلمی کردار کے ذریعے تشریح کرڈالی جو انھیں ہر دور کے لیے مقبول بناگئی ۔ اعجازدرانی نے زندگی کا سفر پنجاب کے گاؤں سے ہی شروع کیا۔ انھوں نے ابتدائی تعلیم جلالپورجٹاں کے مقامی اسکول سے حاصل کی اورپھرکالج کے لیے جہلم چلے گئے جہاں سے بی اے کی ڈگری لی ۔ ان کا فلمی سفر 1956ء میں فلم ’’حمیدہ ‘‘سے شروع ہوا۔ انھوں نے بطورفلمساز اورہدایتکاربھی بہت سے کام کیا۔ مگر انھیں زیادہ شہرت اداکاری کے شعبے میں ملی۔ اعجاز درانی کی یادگارفلموں میں ’’مرزا جٹ، نجو، دلاں دے سودے، باؤ جی، شیراں دی جوڑی، لچھی، عشق نہ پچھے زات، تیرے عشق نچایا، انورا، سجنا دوردیا، آسوبلا، عشق بنا کی جینا، خان چاچا، دوپتھراناراں دے، اشتہاری ملزم، سلطان، ضدی، بنارسی ٹھگ، شعلے، بڑاآدمی، راز، گلبدن، سلمیٰ ڈاکوکی لڑکی، شہید، عذرا، برسات میں، گہرا داغ، بیٹی، دیوانہ، چنگاری، سوال، سرحد، بدنام، لاکھوں میں اک، بہن بھائی، میں زندہ ہوں، بیٹی بیٹا، بزدل، دیا اورطوفان، درد، پاکدامن، زرقا، شمع اورپروانا، دوستی‘‘ شامل ہیں۔

تبصرے بند ہیں.