جانی لیور کو فلم ’’درد کا رشتہ‘‘ سے پہچان ملی

کراچی: جانی لیور کا نام آتے ہی فلم بینوں کے چہروں پر مسکراہٹ آجاتی ہے انھوں نے اس شعبہ میںمہارت حاصل کرنے کے لیے باقاعدہ تربیت حاصل کی۔ اداکاری کے شعبہ میں آنے سے پہلے وہ سڑکوں پر فنکاروں کی نقل اتار کر پین فروخت کیا کرتے تھے،وہ اپنی تعلیم بھی ادھوری چھوڑ کرکامیڈی ایکٹنگ سیکھنے کے لیے وہ حید آباد دکن چلے گئے وہاں انھوں نے اسٹیج پر اسٹینڈنگ کامیڈی سے کیرئیر شروع کیا اور اس میں مہارت حاصل کی، جانی لیور معروف مزاحیہ اداکارجانی واکر، محمود اور کشور کمار سے بے حد متاثر تھے اس دور کے مشہور آرٹسٹ دیش ہنگو، نرمیلا سے نقل اتارنے کی مہارت حاصل کی اور رتب جانی اور رام کمار سے بھی ممکری کی تربیت حاصل کی،اس کے بعد انھوں نے میوزیکل شوز میں کام کا آغاز کیا، بھارت کے معروف میوزک ڈائریکٹر کلیان جی آنند جی کا گروپ جوائن کرلیا،اس گروپ کے ساتھ انھوں نے دنیا بھر کا دورہ کیا اور شوز کیے1983میں انھوں نے پہلی مرتبہ اداکار امیتابھ بچن کے ساتھ ایک بہت بڑے شو میں شرکت کی۔ اداکار سنیل دت نے کسی شو کے دوران انھیں دیکھ کر اور ان سے متاثر ہوکر فلم ’’درد کا رشتہ‘‘ میں کام کرنے کی آفر کی 1980میں ان کی پہلی ممکری(نقل اتارنے)کے حوالے سے البم ’’ہنسی کا ہنگامہ‘‘ ریلیز ہوئی، جو سپر ہٹ ہوئی،1986میں’’ ہوپ86‘‘کے عنوان سے ہونیوالے ایک بہت بڑے شو میں،انھوں نے شاندار پرفارمنس سے سب کو حیران کردیا،اس شو میں بھارت کی پوری فلم انڈسٹری موجود تھی،اس شو میں فلم انڈسٹری کے لوگوں نے انھیں زبردست خراج تحسین پیش کیا اس شو کے بعد پروڈیوسر گل آنند نے انھیں فلم ’’جلوہ ‘‘ میں کاسٹ کرلیا جس میں نصیر الدین شاہ نے مرکزی کردار ادا کیا تھا بے بی تبسم کی فلم’’ ہم تم پر قربان‘‘، سنیل دت اور بے بی تبسم کی فلم ’’درد کا رشتہ‘‘ نے انھیں فلم انڈسٹری میں پہچان دی۔جانی لیور نے اس کے بعد مڑکر نہیں دیکھاا ور کام کرتے چلے گئے وہ بولی ووڈ کے سب سے زیادہ مصروف ادکار بن گئے ان کی سپر ہٹ فلموں میں تیزاب،قسم، خطرناک،کرشن کنیا، چھوٹا چھتری،(اس فلم می اسلم بھائی کا کردار بے حد مقبول ہوا) جدائی، لو86،میں بلوان، بازیگر ان کے کرئیر کی کی سپر ہٹ فلم تھی، عباس مستان کی فلم بابو لال، گھر میں رام گلی میں شام، ہتھیہ،آخری عدالت، ہیرا لال، تیزاب، مجرم،جادوگر، کالا بازار، چالباز، بند دروازہ، میںکھلاڑی تو اناڑی، آنسو بنے انگارے،کرمنل،یار غدار، انمول، زمانے سے کیا ڈرنا، قانون، ساجن کا گھر،انتقام کے شعلے،کرن ارجن،جدائی،کوئلہ، سولجر، سلسلہ پیار کا، ہیلو برادر، یملا پگلا دیوانہ،راجہ ہندوستانی،دیوانہ مستانہ، دولہے راجہ،لو کے لیے کچھ کرے گا، قابل ذکر ہیں۔ جانی لیور کو بہترین ادکاری پر1988میں بہترین کامیڈین کا ایوارڈ فلم دیوانہ مستانہ1997میںبہترین کامک اداکار کا فلم فئیر ایوارڈ راجہ ہندوستانی،1999میں بہترین مزاحیہ اداکار کا فلم فئیر ایوارڈ دولہے راجہ میں جب کہ2002میں زی سنے ایوارڈ بہترین اداکار کامک رول ’’لو کے لیے کچھ بھی کرے گا شامل ہیں،جانی لیور کو 13مرتبہ فلم فئیر ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا ،جانی لیور کی کامیڈی کا اپنا ایک انداز ہے وہ ایکشن اور فیس ایکسپریشن دونوں سے مزاحیہ کردار ادا کرنے میںمہارت رکھتے ہیں وہ آج بھی بطور مزاحیہ اداکار سب سے زیادہ پسند کیے جانے والے اداکاروں میں شامل ہیں

تبصرے بند ہیں.