آغاطالش کو فلم ’’جبرو‘‘کے مزاحیہ کردار نے مقبول بنادیا
لاہور: آغا طالش مرحوم کا اصلی نام آغا علی عباس قزلباش تھا ۔ان کا آبائی وطن مشرقی پنجاب بھارت کا شہر لدھیانہ تھا۔ تقسیم ہند سے قبل ہی انھیں فلموں میں کام کرنے کا شوق ممبئی لے گیا ۔ انھیں شعرو ادب سے بھی گہرا شغف تھا۔ ساحرلدھیانوی اور کرشن چندر جیسے لوگ ان کی دوستی کا دم بھرتے تھے ۔آغا طالش نے ممبئی میں کرشن چندر کی لکھی ہوئی فلم ’’ سرائے کے باہر ‘‘میں پہلی مرتبہ کا م کیا ۔فلم کے ڈائریکٹر بھی کرشن چندر تھے۔ آغا طالش نے قیام پاکستان کے فوری بعد پہلے پشاور اور پھر لاہور سکونت اختیار کرلی۔آغاطالش پشاور ریڈیو سے منسلک رہے ۔ لاہور میں ان کی پہلی پنجابی فلم ’’نتھ‘‘تھی ۔فلم میں ان کے ہمراہ ادا کارہ حفیظ جہاں’ صادق علی پرنس اور اداکار ظریف مرحوم تھے۔یہ فلم 1952ء میں ریلیز ہوئی تھی ۔ اس کے بعد 1955 ء میں جھیل کنارے پھر 1956ء دیار حبیب میں یاسمین شوکت کے ہمراہ ہیرو آئے پھر پنجابی فلم ’’جبرو‘‘میں اکمل کے ہمراہ ایک مزاحیہ کردار نے آغا طالش کو فلموں میں مقبول کر دیا۔8 جولائی 1956 ء کو ریلیز ہونے والی یہ فلم کامیابی سے ہمکنار ہوئی۔ یہ فلم اداکار اکمل کی بطور ہیرو پہلی پنجابی فلم تھی۔ آغا طالش کو اردو فلم ’’ سات لاکھ‘‘ میں بہت پسند کیا گیا۔ یوں انھوں نے 40 برس سے زائد عرصے میں لاتعداد یادگار کردار ادا کیے۔ ان کی مشہور فلموں میں ’’فرنگی‘‘، ’’ شہید‘‘ ، ’’نیند‘‘ ٗ ’’زرقا‘‘ ، ’’عجب خان‘‘ ، ’’لاکھوں میں ایک‘‘ ، ’’بہاریں پھر بھی آئیں گی‘‘ ،کنیز ، ’’تیرے عشق نچایا‘‘ ، ’’امراؤ جان ادا ‘‘، ’’دھی رانی‘‘، ’’ چھوٹی بیگم‘‘ ،’’ توبہ‘‘، ’’ ان داتا‘‘،’’ روٹی‘‘،’’ بھریا میلہ‘‘،’’ سچائی‘‘،’’ باجی‘‘،’’ بغاوت‘‘ اور ’’آخری مجرا‘‘ کے علاوہ دیگر فلمیں شامل ہیں۔ آغا طالش نے تقریباً 400 سے زائد فلموں میں کام کیا۔ ساری زندگی خودداری کے ساتھ گذاری ۔ زندگی کے آخری دنوں میں سانس کی تکلیف اور جگر کا عارضہ میں مبتلا ہو گئے تھے۔ مرحوم کا ایک ہی بیٹا احسن طالش آج کل ٹی وی کا نامور ڈائریکٹر ہے۔ان کا انتقال 19فروری 1998ء لاہور میں ہوا تھا ۔
تبصرے بند ہیں.