انہیں یہ انعام انسانی ارتقا پر کیے جانے والے کام پر دیا گیا۔
نوبیل کمیٹی کے مطابق سوانتے پابو کے انسانی ارتقا پر تحقیقی کام سے ہمارے مدافعتی نظام کی اہم ترین تفصیلات اور دیگر جانداروں سے منفرد ہونے کی وجوہات جاننے کا موقع ملا۔
انہوں نے ایسی نئی تکنیکس کی تیاری کی بنیاد رکھی جس سے محققین کے لیے موجودہ عہد کے انسانوں کے جینوم کا موازنہ زمانہ قدیم کے جانداروں سے کرنا ممکن ہوگیا۔
نوبیل کمیٹی نے بتایا کہ سوانتے پابو کے تحقیقی کام سے ہماری ارتقائی تاریخ کے بارے میں اہم ترین تفصیلات سامنے آئیں۔
BREAKING NEWS:
The 2022 #NobelPrize in Physiology or Medicine has been awarded to Svante Pääbo “for his discoveries concerning the genomes of extinct hominins and human evolution.” pic.twitter.com/fGFYYnCO6J— The Nobel Prize (@NobelPrize) October 3, 2022
کمیٹی کے مطابق سوانتے پابو اور ان کی تحقیقی ٹیم نے حیران کن طور پر جینز کے ایسے بہاؤ کو دریافت کیا جو Neanderthals سے Homo sapiens میں ہوا، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ جس عہد میں یہ دونوں موجود تھے تو ان کے بچے بھی ہوئے تھے۔
انسانی ارتقا کے دوران جینز کی اس منتقلی سے موجودہ عہد کے مدافعتی نظام پر اثرات مرتب ہوئے۔
سوانتے پابو نے سائبیریا کی ایک غار سے دریافت ہونے والی انگلی کی ہڈی سے ڈی این اے حاصل کرنے میں بھی کامیابی حاصل کی، جس سے ان کے لیے قدیم انسانوں کی ایک نئی نسل Denisovans کو شناخت کرنا ممکن ہوگیا۔
67 سالہ سوانتے پابو جرمنی کی میونخ یونیورسٹی اور میکس پلاک انسٹیٹیوٹ فار Evolutionary Anthropology کے لیے کام کرتے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ سوانتے پابو سے قبل ان کے والد Sune Bergstrom بھی 1982 میں طب کے نوبیل انعام کو جیت چکے ہیں۔
خیال رہے کہ 4 اکتوبر کو فزکس، 5 اکتوبر کو کیمسٹری اور 6 اکتوبر کو ادب کے نوبیل انعام کا اعلان کیا جائے گا۔
امن کے نوبیل انعام کا اعلان 7 اکتوبر جبکہ معیشت کا نوبیل انعام 10 اکتوبر کو دیا جائے گا۔
اس سے قبل 2021 میں طب کا نوبیل انعام امریکی سائنسدانوں ڈیوڈ جولیس اور آرڈیم پیٹاپوٹین کےنام رہا تھا۔
ان سائنسدانوں نے جلد کے ان خلیات کو دریافت کیا تھا جن کی مدد سے انسان درجہ حرارت کو محسوس کرتے ہیں۔
تبصرے بند ہیں.