شادی نہ کروانے پر بیٹے نے والد کے خلاف مقدمہ کردیا

پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا (کے پی) کے ایک 28 سالہ غیر شادی شدہ نوجوان نے شادی نہ کروانے پر اپنے والد کے خلاف ہی مقدمہ دائر کروا دیا۔بار بار التجا کرنے کے باوجود شادی نہ کروانے پر خیبر پختونخوا کے ضلع ہنگو کے رہائشی 28 سالہ نوجوان محمود اللہ نے اپنے 68 سالہ والد معین گل کے خلاف مقدمہ دائر کروادیا۔غیرملکی نشریاتی ادارے کے مطابق محمود اللہ نے پولیس میں شکایت درج کروائی کہ وہ گناہ سے بچنے کے لیے والد کو بار بار شادی کروانے کا کہہ چکے ہیں مگر ان کی باتوں کی شنوائی نہیں ہو رہی۔بیٹے نے والد کے خلاف کسی طرح کی دفعات کے بغیر مقدمہ دائر کرواتے ہوئے پولیس کو شکایت کی کہ وہ ان کے والد کو کہے کہ وہ بیٹے کی شادی کروائیں۔بیٹے کے مطابق ان کی عمر کے لڑکے شادی کر چکے اور ان کی عمر بھی شادی کی ہے اور وہ گناہ سے بچنے کے لیے شادی کرنا چاہتے ہیں مگر ان کے والد ان کی درخواست پر کوئی کان نہیں دھرتے۔بیٹے کی جانب سے شکایت درج کروانے پر پولیس نے والد کو تھانے بلاکر بیٹے کی شادی نہ کروانے کا سبب پوچھا، جس پر والد نے بیٹے کو نافرمان قرار دیا۔والد نے پولیس کو بیان ریکارڈ کروایا کہ ان کے بیٹے غیر ذمہ دار اور نافرمان ہیں، جس وجہ سے وہ کسی دوسرے کی بیٹی کی زندگی خراب نہیں کرنا چاہتے۔والد کے مطابق بیٹے کی شادی کروانا ان پر فرض ہے مگر چوں کہ ان کا بیٹا غیر ذمہ دار ہے، اس لیے وہ کسی دوسرے شخص کی بیٹی کی زندگی عذاب نہیں کرنا چاہتا، اس لیے بیٹے کی شادی نہیں کروا رہے۔والد نے پولیس کو بتایا کہ انہوں نے بڑی کوششیں کرکے بیٹے کو ٹیوب ویل پر سرکاری ملازمت دلوائی مگر بیٹا دوستوں کے ساتھ مل کر انہیں پریشان کرتا ہے، انہیں اغوا کرنے کے ڈرامے بھی رچا چکا ہے۔والد کے مطابق ان کا بیٹا بہت نافرمان ہے، انہیں پریشان کرتا رہتا ہے اور اگر ان کا بیٹا سدھر جائے اور فرمانبردار ہوجائے تو وہ ایک ماہ میں ان کی شادی کروا دیں گے۔پولیس کے مطابق والد کے بیانات کے بعد بیٹے نے ایک ماہ کے اندر سدھر جانے کا وعدہ کیا ہے، جس پر والد نے انہیں شادی کا دلاسہ بھی دے دیا۔

تبصرے بند ہیں.