کراچی : سی این جی ایسوسی ایشن سندھ کے چیئرمین سمیر گلزار کا کہنا ہے کہ حادثات سے بچاوٴ کے لئے فوری طور پر روڈ سائیڈ ورکشاپس پر پابندی عائد کی جائے۔سی این جی ایسوسی ایشن سندھ کے چیئرمین سمیر گلزار نے کہا کہ سانحہ گجرات پر افسوس ہے، جہاں اسکول وین کے مالک نے سی این جی کے بجائے ایل پی جی سلنڈر نصب کر رکھا تھا، جو پندرہ جانوں کا قاتل بنا۔ انھوں نے کہا کہ گزشتہ بائیس سال سے گاڑیوں میں حکومت سے منظور شدہ معیاری سی این جی سلنڈرز کا استعمال کیا جا رہا ہے لیکن سڑکوں اور گلیوں میں قائم چھوٹے دکاندار غیرمعیاری اور کم قیمت ایل پی جی اور آکسیجن سلنڈر گاڑیوں میں نصب کر دیتے ہیں، جو حادثات کا سبب بنتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اوگرا، ریگولیٹرز اور حکومتی مشینری سے کئی بار روڈ سائیڈ ورکشاپس بند کرنے کو کہا، لیکن کسی نے کان نہیں دھرے۔ملک میں توانائی کے بدترین بحران کے باعث سی این جی کی بندش اور خاتمے سے متعلق سوال کے جواب میں ایسوسی ایشن کے چیئرمین نے کہا کہ اپریل میں سی این جی سیکٹر نے دو سو ساٹھ ایم ایم سی ایف ڈی گیس استعمال کی، جس سے صرف ساڑھے سات سو میگاواٹ بجلی پیدا کی جاسکتی ہے، ہزاروں میگاواٹ بجلی کا شارٹ فال پورا نہیں کیا جاسکتا۔ان کا کہنا تھا کہ ایسوسی ایشن نے سی این جی اسٹیشنز کو ہدایت کر رکھی ہے کہ غیرمعیاری سلنڈرز کو گیس نہ دی جائے، جس سے حادثات سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔
تبصرے بند ہیں.