معروف اداکارہ زارا شیخ نے کہا ہے کہ ان کے پاس افیئرز چلانے کے لئے وقت نہیں، ٹی وی پر کام کرنے سے کبھی انکار نہیں کیا۔ زارا شیخ نے گذشتہ روز خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ کامیابی ہمیشہ طویل سفر طے کرنے کے بعد ہی حاصل ہوتی ہے اور شوبزانڈسٹری تو ویسے بھی کانٹوں کی سیج کی طرح ہے جس پر پھونک پھونک کر قدم رکھنا پڑتا ہے۔ خود کو اس لحاظ سے خوش قسمت سمجھتی ہوں کہ ماڈلنگ کے ذریعے شوبز میں آئی تو آتے ہی ملٹی نیشنل موبائل کمپنی کی برانڈ ایمبسڈر بن گئی جس نے مجھے راتوں رات معروف ماڈلز کی صف میں لاکھڑا کیا۔ یہ وہ دور تھا جب ہماری فلم انڈسٹری عروج پر تھی اور باکس آفس پر اداکارہ ریما، ثناء، نرگس ، صائمہ ، ریشم سمیت دیگر اداکارائوں کا طوطی بول رہا تھا، اس دوران مجھے ایورنیو پکچرز کی اردو فلم ’’تیرے پیار میں‘‘ مل گئی جس میں شان کے مقابل ہیروئن کاسٹ ہوئی، اس فلم نے باکس آفس پر کامیابی کے نئے ریکارڈ قائم کردئیے اور میرے سامنے فلموں کی لائنیں لگ گئیں مگر میں نے تمام آفرز کو قبول کرنے کی بجائے منتخب پراجیکٹس کو ہی ترجیح دی۔ زارا شیخ کا کہنا تھا کہ اپنے 13 سالہ فلمی کیرئیر میں ان کے کریڈٹ پر چند گنتی کی فلمیں ’’چلو عشق لڑائیں‘‘ ، ’’ لاج‘‘ ، ’’کمانڈو‘‘ ، ’’یہ وعدہ رہا‘‘،’’سلاخیں‘‘،’’تیرے بناجیا نہ جائے‘‘، ’’پہلا پہلا پیار‘‘، ’’کبھی پیار نہ کرنا‘‘ ہیں۔ ان سب فلموں میں روایتی ہیروئن کی بجائے منفرد کردار کیے جس میں ان کی کردار نگاری کو سراہا گیا۔ ایک فلم ’’دیوداس‘‘ ریلیز کے لیے بالکل تیار ہے جس کو اقبال کشمیری نے ڈائریکٹ کیا ہے۔ایک سوال کے جواب میں زارا نے کہا ’’دیوداس‘‘ ایک بنگالی ناول ہے جس پر ماضی میں بھارت اور پاکستان میں متعدد فلمیں بن چکی ہیں ۔ بھارت میں سب سے پہلے کے ایل سہگل اور لیجنڈ اداکار دلیپ کمار اور پھر بالی وڈ کنگ شاہ رخ خان نے یہ رول کیا جب کہ پارو کا کردار جمونا بروا ، سچترا سین اور ایشوریا رائے نے نبھائے ۔ پاکستان میںبھی ماضی میں دیوداس بنائی گئی مگر اسے پذیرائی نہیں مل سکی لیکن نئی بنائی جانیوالی دیوداس ہر لحاظ سے ایک اچھی کوشش ہے جس میں پارو کا یادگار کردار میں نے نبھایا ہے۔زارا شیئخ کا کہنا تھا کہ جب انہیں دیو داس میں پارو کے کردار کی کی ہیشکش کی گئی تو انہوں نے پہلے سچترا سین اور ایشوریا رائے کی دیوداس فلمیں دیکھیں کیونکہ وہ چاہتی تھی کہ لوگ جب یہ فلم دیکھیں تو انھیں اس میں زارا شیخ نہیں بلکہ پارو ہی نظر آئے تاہم وہ اس بات پر حیران ہیں کہ آخر کن وجوہات کی بناء پر یہ فلم ابھی تک سینمائوں کی زینت نہیں بن سکی۔ بھارتی فلم ’’آنرکلنگ‘‘ کے سوال پر انھوں نے کہا کہ اس فلم میں بھی روایتی ہیروئن کی بجائے ایک منفرد رول کیا ہے جس کا موضوع غیرت کے نام پر قتل کی جانیوالی خواتین ہیں، اگر میں بھی چاہتی آج میرے پاس بھی بالی ووڈ کی بہت سی فلمیں ہوتیں مگر وہ سب کچھ نہیں کر سکتی جس کی مجھے میرا مذہب اور معاشرہ اجازت نہیں دیتا۔ اس طرح کی مقبولیت اور شہرت سے بہتر ہے کہ گھر ہی بیٹھا جائے کم ازکم کوئی آپ پر انگلی تو نہیں اٹھا سکتا۔اپنے ملک میں ہی مجھے ماڈلنگ اور ایکٹنگ میں جو عزت ، شہرت مل چکی ہے کہ اپنی مرضی سے کام کا انتخاب کرسکتی ہوں۔ بالی ووڈ میں کام کرنا کوئی جرم نہیں ہے مگر جو کچھ ہماری اداکارائیں کر رہی ہیں اس کو دیکھ کر تو ایسا ہی لگ رہا ہے،پاکستان فلم انڈسٹری کے مستقبل سے کبھی مایوس نہیں ہوئی ،نئے لوگوں کا فلم میکنگ کی طرف آنا انتہائی خوشی کی بات ہے اور انھوں نے اپنے ٹیلنٹ کے ذریعے بتا دیا ہے کہ بہت جلد پاکستان فلم انڈسٹری کی رونقیں بحال ہو جائینگی۔ گائیکی کے حوالے سے زارا شیخ نے کہا کہ گانا میرا شوق ہے جو ابھی بھی جاری ہے مگر شاید اسے پروفیشن نہ بنائوں کیونکہ ایکٹنگ اور ماڈلنگ میں ہی میرے پاس اتنا وقت نہیں بچتا کہ اسکو فل ٹائم دے سکوں ۔ البتہ فلم’’چلو عشق لڑائیں‘‘ میں علی حیدر کے ساتھ تین گانے گائے تھے جو ہم دونوں پر ہی فلمائے گئے تھے۔ اس کے بعد آڈیو البم پر کام شروع کیا جس کے لیے ایک دو گانے بھی ریکارڈ کیے ہیں مگر فی الحال مکمل نہیں کرسکی۔ فلم میری ہمیشہ پہلی آپشن رہی ہے اسی لیے شدید بحران کے باوجود فلم انڈسٹری سے اپنا ناطہ نہیں توڑا ، حالانکہ میںبھی چاہتی تو آج کسی ٹی وی چینل کے کسی پروگرام کی کمپیئرنگ کر رہی ہوتی مگر میں نے ایسا نہیں کیا ۔البتہ ایک میگا ڈرامہ سیریل سائن کیا ہے جس میں مرکزی رول کر رہی ہوں اس کی عکسبندی لاہور میں آدھی سے زیادہ ہو چکی ہے۔ اس کا رسپانس دیکھنے کے بعد ہی مزید کوئی نیا پراجیکٹ سائن کرنے کے بارے میں سوچوں گی۔ افیئر کے سوال پر انھوں نے کہا کہ اس بارے میں وقت آنے پر خود ہی بتا دونگی ویسے بھی میڈیا والوں سے ہمارا کچھ ڈھکا چھپا نہیں ہے۔
تبصرے بند ہیں.