خوابوں اور خوشبوؤں کی شاعرہ پروین شاکر اگر زندہ ہوتیں تو آج 62 برس کی ہوگئی ہوتیں

خوابوں اور خوشبوؤں کی شاعرہ پروین شاکر اگر زندہ ہوتیں تو آج 62 برس کی ہوچکی ہوتیں ۔ 24 نومبر 1954 ء کراچی میں پیدا ہونے والی پروین شاکر نے جس گھر میں آنکھ کھولی وہ صاحبان علم کا خانوادہ تھا۔ ان کے خاندان میں کئی نامور شعرا اور ادبا پیدا ہوئے جس کی وجہ سے وہ اپنے گھر میں ہی کئی شعراء کے کلام سے روشناس ہوئیں۔ جامعہ کراچی سے انگریزی ادب میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی اور درس و تدریس کے شعبہ سے وابستہ ہوگئیں تاہم بعد میں انہوں نے سرکاری ملازمت اختیار کرلی۔ پروین ایک ہونہار طالبہ تھیں۔ دورانِ تعلیم وہ اردو مباحثوں میں حصہ لیتیں رہیں اور اس کے ساتھ ساتھ وہ ریڈیو پاکستان کے مختلف علمی ادبی پروگراموں میں شرکت کرتی رہیں۔ انتہائی کم عمری میں ہی انہوں نے شعر گوئی شروع کردی تھی، پروین شاکر کی پوری شاعری ان کے اپنے جذبات و احساسات کا اظہار ہے، ان کے شاعری میں احساس کی جو شدت ہے وہ ان کی دیگر ہم عصر شاعرات کے یہاں نظر نہیں آتی۔ اُنہوں نے زندگی کے تلخ و شیریں تجربات کو نہایت خوبصورتی سے لفظوں کے قالب میں ڈھالا ہے، اُن کے کلام میں ایک نوجوان دوشیزہ کے شوخ و شنگ جذبات کا اظہار ہے تو زندگی کی سختی کا اظہار بھی ملتا ہے۔ ناکام ازدواجی زندگی، ماں کے جذبات اور ورکنگ وومن کے مسائل کو انہوں نے بہت خوبصورتی سے قلمبند کیا ہے، یہی وجہ ہے کہ اردو ادب میں جو مقام انہیں نصیب ہوا ہے بہت کم لوگوں کو حاصل ہوپاتا ہے۔ وہ 1994 میں ایک ٹریفک حادثے میں خالق حقیقی سے جاملیں لیکن ان کا کلام آج بھی پڑھنے والوں کو مسحور کردیتا ہے۔

تبصرے بند ہیں.