ایرانی سپریم لیڈر نے روزے میں پانی پینے کے فتوے کو غلط قرار دیدیا

تہران: ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای سمیت متعدد جید علما نے سرکردہ ایرانی عالم دین کی جانب سے روزے کی حالت میں سخت پیاس کی صورت میں پانی پینے کو جائز قرار دیے جانے کے فتوے پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے متنازع فتوے کو غلط قرار دیے دیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق آیت اللہ زنجانی کے اس فتوے پران کے اپنے مسلک کے علما نے کڑی تنقید کرتے ہوئے اسے غلط قراردیا ہے۔ زنجانی کے فتوے کے جواب میں ایران کے سپریم لیڈر اور رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ علی خامنہ ای، عراق کے سرکردہ شیعہ رہنما آیت اللہ علی سیستانی اور آیت اللہ ناصر مکارم شیرازی جیسے جید علما نے مخالفت کی ہے۔علما نے علامہ زنجانی کے فتوے کے ردعمل میں واضح کیا ہے کہ حالت صیام میں کم یا زیادہ خور و نوش کا کوئی جواز نہیں، اگر کوئی شخص ایسی کسی مجبوری کی صورت میں کچھ کھا پی لیتا ہے تو اسے اسی سال روزہ لوٹانا ہوگا۔ آیت اللہ علی خامنہ ای اورعلامہ علی السیستانی نے اپنے فتوے میں کہا کہ روزے کے باعث جسمانی نقاہت اور پیاس روزہ توڑنے کا جواز نہیں بن سکتے ۔ ان کے مطابق اسلام نے صرف مریضوں کو روزہ توڑنے کی اجازت دی ہے، روزہ توڑنے کے بعد ان کی گنتی پوری کرنا بھی لازمی ہوگا۔اس سے قبل ایران کہ مذہبی مرکز قم شہر کے سرکردہ شیعہ عالم دین آیت اللہ العظمیٰ اسد اللہ بیات زنجانی نے اپنی ویب سائٹ پرایک سائل کے سوال کا جواب دیتے ہوئے لکھا کہ جوشخص روزے کی حالت میں پیاس برداشت نہ کرسکے، وہ افطار کی نیت کیے بغیر پیاس بجھانے کے لیے حسب ضرورت پانی پی سکتا ہے۔

تبصرے بند ہیں.