نئی دہلی: بھارتی ریاست ہریانہ کے ضلع نواح میں ہندو انتہا پسندوں نے ایک اور مسجد کو نذر آتش کردیا جب کہ اسی علاقے کی ایک مسجد میں مشتبہ شارٹ سرکٹ کے باعث آگ لگ گئی۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مودی حکومت ہریانہ میں مسلم کش فسادات پر قابو پانے میں مکمل طور پر ناکام ہوگئی ہے جب کہ ضلع نواح کی مسلم کمیونٹی نے بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت پر انتہا پسندوں کو اکسانے اور ان کی سہولت کاری کا الزام بھی عائد کیا ہے۔ریاست ہریانہ کے ضلع نواح میں چار دن قبل ایک مسجد کو نذر آتش کردیا گیا اور مسجد کو بچانے کی کوشش کرنے والے پیش امام کو جنونی ہجوم نے قتل کردیا تھا اور آج وجے چوک کے نزدیک ایک اور مسجد کو بھی آگ لگادی گئی۔فائر بریگیڈ کے عملے نے مسجد میں لگی آگ پر قابو پالیا تاہم تب تک کافی نقصان ہوچکا تھا۔ مسلم رہائشی اس بربریت کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے اور مودی سرکار کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔پولیس کا کہنا ہے کہ وہ سی سی ٹی وی فوٹیجز کی مدد سے ملزمان تک پہنچ جائیں گے۔ پولیس کی یقین دہانیوں پر مظاہرین منتشر ہوگئے۔ مظاہرے کے دوران مسلمانوں نے ہندوؤں کے املاک کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا۔وجے چوک سے کچھ آگے پولیس اسٹیشن کے نزدیک ایک اور مسجد میں آگ بھڑک اُٹھی تاہم پولیس کا دعویٰ ہے کہ اس مسجد میں آگ شارٹ سرکٹ کے باعث لگی۔ دونوں واقعات میں جانی نقصان نہیں ہوا لیکن مساجد کی عمارت کو کافی نقصان پہنچا۔ہریانہ میں گزشتہ ایک ہفتے سے ہونے والے مسلم کش فسادات میں ہلاکتوں کی تعداد 6 ہوگئی ہے جب کہ دو مساجد کو نذر آتش کیا جا چکا ہے اور تیسری مسجد میں لگی آگ کو پولیس شارٹ سرکٹ قرار دے رہی ہے۔پولیس کی سرپرستی میں انتہا پسند ہندو سڑکوں پر منہ زور جتھوں کی شکل میں گھوم رہے ہیں اور مسلمانوں کو دھمکا رہے ہیں جس کے باعث ہریانہ کے متاثرہ اضلاع کی کئی مساجد میں نماز جمعہ کے اجتماعات نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
تبصرے بند ہیں.