گلوکارہ شازیہ خشک نے کئی زبانوں میں گیت گائے

لاہور: پاکستان میں فوک گائیکی کی بات کی جائے توچاروں صوبے اس سے مالامال ہیں۔ سندھ کی دھرتی سے تعلق رکھنے والی شازیہ خشک بھی فوک گائیکی کا ایک روشن ستارہ بن کرسامنے آئی ہیں اوراس وقت ان کے چاہنے والوں کی کثیر تعداد پاکستان ہی نہیں بلکہ دنیا کے بیشترممالک میں ان کے فن کے قدرداں آباد ہیں۔ 1970ء میں جامشورو میں پیداہونے والی فوک گلوکارہ شازیہ خشک نے اپنے فنی سفرکا آغاز 1992ء میں کیا۔ انھوں نے ابتدائی دورمیں سندھ اوربلوچی زبانوںمیںفوک گیت پیش کیے جن کو زبردست رسپانس ملا۔ شازیہ خشک کی مقبولیت میں جہاں ان کی گائیکی نے اہم کردار ادا کیا وہیں ان کے روایتی ملبوسات نے بھی انھیں دوسروں سے منفرد کیا بلکہ دنیا بھرمیں پہچان دی۔ انھوں نے سندھی اوربلوچی زبان میں گائیکی کے سفرکو آگے بڑھاتے ہوئے سرائیکی، کشمیری، گجراتی، پنجابی، ڈھٹکی، براھوی اوراردوزبان میں بھی بہت سے مقبول گیت ریکارڈ کیے۔ وہ اس اعتبارسے پاکستان کے ان چند عظیم گلوکاروں کی فہرست میں بھی اپنا نام شامل کرچکی ہیں جنہوں نے ایک نہیں بلکہ کئی زبانوں میں گیت گائے۔شازیہ خشک نے چھوٹی عمرمیں شادی کی لیکن ان کے فن گائیکی کوپروان چڑھانے اورتعلیم کے زیورسے آراستہ کرنے میں ان کے شوہر نے اہم کردار اداکیا۔ شازیہ خشک کے مقبول گیتوں کی لمبی فہرست ہے لیکن ان میں سے قابل ذکر گیتوں میں ’’دانا با دانا، روبرو یار، تیرانام لیا، دھمال اورنیانی نیمانی‘‘شامل ہیں۔ شازیہ خشک نے اپنے منفرد انداز گائیکی کی وجہ سے پاکستانی کلچرکودنیا کے کونے کونے تک پہنچایا۔ انھوں نے یورپ، امریکا، کینیڈا، مڈل ایسٹ سمیت دنیا کے 45سے زائد ممالک میں اپنی پرفارمنس دی اوران کو بہترین پرفارمنس پر کئی ایوارڈز اوراعزازات سے نوازاگیا۔ واضح رہے کہ شازیہ خشک کا فنی سفر کامیابی کے ساتھ جاری ہے۔

تبصرے بند ہیں.