’’ ڈرٹی گرل‘‘ فلم سنسر بورڈز کے اختلافات کی بھینٹ چڑھ گئی

لاہور: مرکز اور صوبائی فلم سنسربورڈ کے درمیان جاری ’’ اختیارات ‘‘ کی جنگ میں عیدالفطر پرنمائش کے لیے پیش کی جانیوالی فلم ’ ڈرٹی گرل‘ کو’’ قربانی کا بکرا ‘‘ بنادیا گیا ہے۔ ہدایتکارارشد خان اورفلمسازقیصرثناء اللہ خان نے فلم کی نمائش کے لیے سندھ فلم سنسربورڈ سے سنسرسرٹیفیکٹ حاصل کیا تھا لیکن مرکزی فلم سنسربورڈ کے مطالبے پرفلمساز نے فلم کے پرنٹ 25 ہزارفیس کے ساتھ جمع کروائے۔ اس موقع پرمرکزی فلم سنسربورڈ کے اہلکاروںنے سندھ فلم سنسربورڈ کواپنی ’’ طاقت ‘‘ ظاہرکرنے کے لیے بورڈ ممبران کوزوردیا کہ اس فلم کو ’ فل بورڈ‘ کردیا جائے۔ ’’قابل ذکربات یہ ہے کہ پاکستانی سینما ئوں میں نمائش کے لیے پیش کی جانیوالی ہالی وڈ اور بالی وڈ فلموں میں انتہائی بولڈ مناظر شامل ہوتے ہیں‘‘۔ لیکن ’’ڈرٹی گرل‘‘ کے دوسے چارسین کو کاٹنے کی بجائے اسے فل بورڈ کرنے کوترجیح دی گئی۔ اس دوران فلم کو دیکھا اورفلم کو نمائش کے لیے موضوع قرارنہ دیتے ہوئے ’ ڈی سی او ‘ لاہورکو رپورٹ بھجوائی گئی تھیاس حوالے سے ڈی سی او کے زبانی حکم پرفلمساز نے فلم کی نمائش روک دی ہے۔ دوسری جانب پاکستان فلم پروڈیوسرز اورڈسٹری بیوٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین سیدنور اورچوہدری اعجاز کامران نے چیئرمین مرکزی فلم سنسربورڈ سے رابطہ کیا ہے لیکن خاطرخواہ رسپانس نہیں مل سکا۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد عیدالفطرپرنمائش کے لیے پیش کی جانیوالی فلمیں ’’عشق خدا، شرط، زمان ارمان، قربانی اورلوفر‘‘ کے سنسرسرٹیفیٹ سندھ فلم سنسربورڈ نے جاری کیے تھے۔ فلمسازوں اور ہدایتکاروں کے مرکز کو چھوڑ کرسندھ جانے پرمرکز والے شدیدپریشان تھے۔ جس کا غصہ نکالتے ہوئے انھوں نے اب ’’ڈرٹی گرل‘‘ کوٹارگٹ بنایا ہے۔ اس حوالے سے فلم کے پروڈیوسرقیصرثناء اللہ خان نے بتایاکہ میں عرصہ دراز سے فلم انڈسٹری کیساتھ وابستہ ہوں اورمیں نے اس وقت فلم بنانے کا فیصلہ کیا جب یہاں سے لاکھوں، کروڑوں روپے کماکرلوگ دوسرے کاروبارکرنے لگے ہیں۔ میں نے پاکستان فلم انڈسٹری کی سپورٹ کے لیے فلم بنائی تھی لیکن اس کے باوجود مرکزی فلم سنسر بورڈ کی جانب سے جوبھی فیصلہ سامنے آئے گا میں اس کوقبول کرونگا۔

تبصرے بند ہیں.