نسل پرستی کے رویئے نے پریانکا چوپڑا کو امریکہ چھوڑنے پر مجبور کر دیا

ریانکا کو بچپن میں برائونی کہہ کر پکارا جاتا ، طرز فکر اور کھانے پکانے میں بھی توہین آمیز رویہ اختیار کیا گیا تو اداکارہ بھارت واپس آنے پر مجبور ہوگئی

ممبئی ) گھر جاؤ اور کھانا پکاؤ ، نسل پرستانہ رویئے نے پریانکا چوپڑا کو بھی امریکا چھوڑنے پر مجبور کر دیا ، بالی ووڈ کی سپر سٹار اداکارہ پرینکا چوپڑا نے کہا ہے کہ امریکہ میں قیام کے دوران وہ اس قدر نسل پرستی کا شکار ہوئیں کہ انہیں بالآخر امریکہ چھوڑنے کا فیصلہ کرنا پڑا ۔ سابق مس ورلڈ اس وقت نسل پرستی کا شکار ہوئیں جب وہ بارہ برس کی عمر میں حصول تعلیم کیلئے امریکا گئیں ۔ امریکی شہری پریانکا کو براؤنی کہہ کر مخاطب کرتے ، انہیں کہا جاتا کہ وہ گھر جائیں اور صرف کھانا پکائیں ۔ بالی ووڈ اداکارہ کے مطابق بیرونی ممالک میں بھارتی شہریوں کو کبھی سنجیدگی سے نہیں لیا جاتا ہے ، بھارتی لوگوں کے سر ہلا کر بات کرنے کے انداز کا مذاق اڑایا جاتا ہے ۔ ہم گھر پر جو کھانا بناتے ہیں اس کھانے کی مہک کا مذاق اڑایا جاتا ہے ، اور تو اور ہماری طرز فکر کا بھی مذاق اڑایا جاتا ہے ۔ ان طعنوں سے تنگ آ کر میں نے امریکہ چھوڑا اور بھارت آ گئی ۔ لیکن اس دوران ان کے ساتھ ایسا نسل پرستانہ سلوک ہوا کہ ان کے جذبات مجروح ہوگئے اور پھر وہ وطن واپس لوٹ گئی تھیں ۔ پریانکا چوپڑا کہتی ہیں میں نے زندگی میں بہت نسل پرستی برداشت کی ہے ، مجھے یاد ہے جب میں سکول میں پڑھتی تھی تب مجھےسب براؤنی کہہ کر بلایا کرتے تھے ۔ پریانکا بتاتی ہیں لوگ مجھ سے کہا کرتے تھے کہ گھر جاؤ اور کری بناؤ ۔ میں نے دیکھا تھا کہ لوگ بھارتی نژاد افراد کو ایک الگ طرح سے دیکھتے تھے ۔ لیکن اب پریانکا چوپڑا امریکہ میں ایک ہالی ووڈ پروڈکشن کا حصہ ہیں ۔ ان کا کہنا ہے انہیں امریکہ میں اب کچھ تبدیلی نظر آتی ہے ۔ پریانکا آج کل ہالی ووڈ کے اپنے پہلے ٹی وی سیریل ’کوانٹیکو‘ میں ایلیکس ویور نام کی ایک ایف بی آئی ایجنٹ کا کردار ادا کر رہی ہیں ۔ وہ کہتی ہیں ’بھارتی ٹیلنٹ، چاہے اداکار ہو ، ڈائریکٹر یا پھر آرٹسٹ ، ان کو وہ مقام نہیں ملتا جس کے وہ مستحق ہیں ۔ پریانکا نے بتایا کہ بھارتی نژاد لڑکیوں کو اگر ہالی ووڈ میں کام ملتا بھی ہے تو انہیں یا تو کسی انڈین فیملی کا کردار کرنے کو ملتا ہے جیسے ’انڈین ماں‘ یا پھر کسی ایسی لڑکی کا کردار جو ارینج میرج کے کلچر کو دکھاتی ہیں ۔

تبصرے بند ہیں.