اسلام آباد (مانیٹر نگ ڈیسک)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ موسم سرما میں گیس کی کمی کا مسئلہ پیدا ہوگا،اگر ماضی میں طویل المعیاد پالیسی سازی کا عمل ہوجاتا ہے تو موجودہ ادوار میں صنعتیں مشکلات سے دوچار نہیں ہوتیں،سردیوں میں گیس کے بحران کے علاوہ کئی مشکلات ہیں اور ملک کو درپیش مسائل کو سامنے رکھ کر بحث و مباحثہ کرنا ہوگا،ملک میں 27 فیصد شہریوں کو گیس ملتی ہے ، باقی ایل پی جی سلنڈر استعمال کرتے ہیں ، میں بھی ایل پی جی استعمال کرتا ہوں ، پاکستان میں طاقت ور لوگ سبسڈی لے رہے ہیں ، قومی مفادکا تحفظ نہیں کریں گے تو صوبائی مفاد بھی بیکار ہو جائیں گے۔بدھ کو پیٹرولیم ڈویژن کے زیر اہتمام گیس کے مسائل پر سیمینار میں خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ اگر ماضی میں طویل المعیاد پالیسی سازی کا عمل ہوجاتا ہے تو موجودہ ادوار میں صنعتیں مشکلات سے دوچار نہیں ہوتیں۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اگر پائیدار فیصلے اور پالیسی ہوتی تو آج لوگوں پر مہنگی بجلی اور گیس کا بوجھ نہ ڈالتے۔انہوں نے کہا کہ سردیوں میں گیس کے بحران کے علاوہ کئی مشکلات ہیں اور ملک کو درپیش مسائل کو سامنے رکھ کر بحث و مباحثہ کرنا ہوگا۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ملک میں 27 فیصد شہریوں کو گیس ملتی ہے جبکہ باقی ایل پی جی سلنڈر استعمال کرتے ہیں اور میں بھی ایل پی جی استعمال کرتا ہوں۔انہوں نے کہا ایل پی جی کی قدر عام گیس کے گھریلو صارفین کے مقابلے میں 4 گنا زیادہ ہے۔عمران خان نے کہا کہ سبسڈی کے دو مقصد ہوتے ہیں، غریب طبقے کو مالی تعاون فراہم کرنا اور پسماندہ علاقے جہاں زندگی کی بنیادی ضروریات نہ پہنچ سکی ہوں۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں سبسڈی ان لوگوں کو مل رہی جو پہلے ہی طاقتور طبقہ ہے۔انہوں نے آئی پی پی کے ساتھ از سر نو معاہدے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں ان کا شکر گزار ہوں اور اگلے ہفتے عوام کو مذکورہ معاہدے کی تفصیلات پیش کی جائیں جس سے انداز ہوگا کہ نئے معاہدے کے تحت ان پر کتنا کم بوجھ بڑے گا۔وزیراعظم عمران خان نے سیمینار میں آئندہ کے لائحہ عمل سے متعلق بحث و مباحثہ کو موثر قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ قدرتی گیس کے نتائج بتدریج کم ہورہے ہیں اس لیے ایسے حالات میں توانائی کے متبادل ذرائع پر بحث و مباحثہ بہت ضروری ہے تاکہ آئندہ برسوں میں ملک کو ایسے مسائل کا سامنا نہ ہو جو آج ہمیں ہیں۔عمران خان نے امید ظاہر کی کہ سیمینار کے آخر میں آگے کے لائحہ عمل سے متعلق اتفاق رائے پیدا ہو جو ہمارے لیے رہنمائی کی راہ پیدا کرے۔انہوںنے کہاکہ جب کسی مسئلے پر بحث و مباحثہ ہو اور نہ ہی اتفاق رائے جنم لے سکے تو تفریق پیدا ہوتی ہے اور پھر میڈیا کو جو معلومات ملتی ہو وہ اسے استعمال کرتا ہے۔وزیراعظم عمران خان نے برطانیہ اور چین کا حوالہ دیا جہاں بریگزٹ اور کمیونسٹ منشور میں سیر حاصل گفتگو ہوئی۔انہوں نے کہا کہ چین میں کمیونسٹ نظام کی دو بنیادی چیزیں اہم جس میں مسائل پر پر مغز گفتگو اور طویل المعیاد حکمت عملی۔وزیراعظم عمران خان نے کہا چین نے قومی سطح پر ترجیح بنیاد پر اپنے مسائل کا ادراک کیا اور ان کے حل کے لیے حکمت عملی تیار کیا۔انہوں نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ موسم سرما میں گیس کی لوڈشیڈنگ کا بڑا مسئلہ سامنے آئے گا جبکہ آئندہ برس موسم سرما میں گیس کی کمی ایک بحران بن جائے گا۔انہوںناے کہاکہ گیس کی کمی کو پورا کرنے کے درآمدی گیس کو موجودہ ٹیرف میں فروخت ہی نہیں کرسکتے اس لیے ابھی سے گیس سیکٹر پر گردشی قرضہ شروع ہوگیا جو ماضی میں نہیں تھا۔عمران خان نے کہا کہ پن بجلی کی پیداوار میں اضافے کے بارے میں کسی نے نہیں سوچا تھا۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ پیٹرولیم کے معاون خصوصی (ایس اے پی ایم)ندیم بابر کی سربراہی میں سیمینار کے شرکا ایک اتفاق رائے قائم کرسکیں گے۔
تبصرے بند ہیں.