شمشاد بیگم نے غزل سنا کر ماسٹر غلام حیدر کو متاثر کرلیا

کراچی: فن گائیکی میں شمشاد بیگم کا کوئی ثانی نہیں وہ بالی وڈ فلم انڈسٹری کی ان گلوکارؤں میں شامل ہیں۔ جنھیں پہلی پلے بیک سنگر ہندی فلم انڈسٹری کا اعزاز حاصل ہوا، انھوں نے ہندی، بنگالی، مراٹھی، گجراتی، تامل اور پنجابی زبان میںچھ ہزار سے زائد گائے جس میں 1287 ہندی فلموں کے گیت شامل ہیں انھوں نے مشہور موسیقار مدن موہن، ایس ڈی برمن، نوشاد، رام چندر، او پی نیئر کی کمپوزیشن میں خوبصورت گیت گا کر اپنے فن کا لاہوا منوالیا 1919 میں لاہور میں پیدا ہوئیں۔ 12 سال کی عمر میں انھیں ماسٹر غلام حیدر سے ملنے کا موقع ملا۔ انھوں نے ان سے بہادر شاہ ظفر کی غزل ’’میرا یار مجھے ملے اگر‘‘ گاکر بہت متاثر کیا جس کے بعد ماسٹر غلام حیدر نے ان سے 12 گانوں کا معاہدہ کرلیا اور ان کو وہ تمام سہولتیں فراہم کیں جو کسی بھی بڑی گلوکارہ کو دی جاتی ہیں،انھیں ہر گانے کا معاوضہ 15 روپے ملتا تھا جب ان کا یہ معاہدہ ختم ہوا تو ماسٹر غلام حیدر نے انھیں 5 ہزار روپے انعام دیے انھوں ہی شمشاد بیگم کی تربیت کا بھی فیصلہ کیا، 1937 میں شمشاد بیگم نے اس وقت آل انڈیا ریڈیو لاہور اور پشاور سے گانے کا آغاز کیا۔ پنجابی فلم’ یملا جٹ، شمع، زمیندار، پونجی میں ان کی گیت سپر ہٹ ہوئے، 1940 سے1960 میں وہ بطور نیشنل اسٹار مشہور ہوئیں

تبصرے بند ہیں.