کوئٹہ: چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا کہ لاپتہ افراد پرکوئی سمجھوتہ نہیں کرینگے لاپتہ افراد کے 51 کیسز ہیں ہم ایک ایک کیس سنا جائے گا۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 3 رکنی پنچ سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں بلوچستان بدامنی اور لاپتہ افراد کیس کی سماعت کررہا ہے، دوران سماعت عدالت کے طلب کرنے پر آئی جی ایف سی میجر جنرل اعجاز شاہد پیش ہوئے، اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی سیکریٹری داخلہ کو طلب کیا تھا مگر وہ نہیں آئے، ہمارا موقف واضح ہے لاپتہ افراد پرکوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، ہم نہیں چاہتے کہ یونیفارم والے لوگ عدالتوں میں کھڑے ہوں، اگر یونیفارم والے لوگ اگر عدالتوں میں کھڑے ہونگے تو ان کا مورال پست ہوتا ہے، چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کیوں ملک کے لئے مصیبتوں کو دعوت دیتے ہیں، جس راہ پر چلنے سے ہم گریز کررہے ہیں آپ اسی کو منتخب کررہے ہیں، انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کے 51 کیسز ہیں ہم ایک ایک کیس آج سنیں گے، چیف جسٹس نے آئی جی ایف سی میجر جنرل اعجاز شاہد کو ہدایت کی کہ جب تک لاپتہ افراد کو نہیں لایا جاتا، آپ عدالت میں بیٹھے رہیں گے۔ سماعت کے دوران پنجاب سے بلوچستان ٹرانسفر ہونے والے 3 پولیس افسران کے بلوچستان میں رپورٹ نہ کر نے پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چیف سیکریٹری پنجاب عدالتی حکم کی سرعام خلاف ورزی کررہے ہیں، احکامات کے باوجود چیف سیکریٹری پنجاب نے تاخیر کی، اگر ایک سنیئر افسر عدالتی احکامات کی تعمیل میں روڑے اٹکائے تو اس کے خلاف ایکشن لیا جائے گا، جن افسران نے بلوچستان میں کام نہیں کرنا وہ نوکری چھوڑ دیں، چیف جسٹس نے چیف سیکریٹری بلوچستان کو ہدایت کی کہ اس سے پہلے کہ ہم چیف سیکریٹری پنجاب سے وضاحت طلب کریں آپ ان سے تاخیر کی وجوہات پوچھ کر عدالت کو تحریری طور پر آگاہ کریں۔
تبصرے بند ہیں.