کراچی کرکٹ کی نرسری مرجھانے لگی، قومی ٹیم میں1 پلیئر موجود
کراچی: کراچی کرکٹ کی نرسری مرجھانے لگی، چیمپئنز ٹرافی کے پاکستانی اسکواڈ میں شہرقائد کا صرف ایک کھلاڑی اسد شفیق شامل ہے، سابق کرکٹرز کے مطابق شہر سے ٹیلنٹ سامنے آنا کم ہو چکا ہے۔ کھلاڑیوں کی کارکردگی میں اب پہلے جیسی بات نہیں رہی،اس کی اہم وجہ کے سی سی اے میں منصوبہ بندی کا فقدان ہے،مناسب لائحہ عمل تیار کیا جائے توماضی جیسے سپراسٹارز منظر عام پر لائے جا سکتے ہیں۔سابق ٹیسٹ کپتان ظہیر عباس نے کہا کہ ماضی میں قومی ٹیم میں کراچی کے متعدد کھلاڑی شامل ہوا کرتے تھے،انکے بغیر پاکستان کرکٹ کا تصور نہیں کیا جا سکتا تھا،اب ایسا نہیں رہا، یہاں کے پلیئرزکو اپنی کارکردگی بہتر بنانے کی ضرورت ہے، اگر مستقل مزاجی، جذبے اور لگن سے محنت کی جائے تو وہ اپنا مقام حاصل کر سکتے ہیں،رنز بنانے کی مشین کا خطاب پانے والے ظہیر عباس نے کہا کہ آل رائونڈر شاہد خان آفریدی کی مثال سامنے ہے، وہ ایک شاندار کرکٹر ہے مگر فارم میں نہ ہونے کی وجہ سے قومی اسکوڈ میں شامل نہیں، اگر وہ حوصلہ ہارنے کے بجائے مسلسل محنت کر کے اپنی پرفارمنس کو بہتر بنا لے تو ایک مرتبہ پھر قومی ٹیم کا حصہ بن سکتا ہے۔ ایک اور سابق ٹیسٹ کپتان حنیف محمد نے کہا کہ اب کرکٹ نے نیا رنگ اختیار کرلیا اورپلیئرز کو ٹیم میں جگہ بنانے کے لیے جاں فشانی کی ضرورت ہوتی ہے ، کراچی میں ٹیلنٹ موجود مگر محنت کا فقدان ہے۔ ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ میں پہلی ہیٹ ٹرک کرنے والے سابق ٹیسٹ بولر جلال الدین نے کہا کہ کھیل میں سخت مقابلے کا رحجان آ چکا،ملک کے ہر حصے میں کرکٹ کھیلی جا رہی ہے اور شوق و لگن کی وجہ سے کونے کونے سے پلیئرزسامنے آ رہے ہیں،کراچی سے کرکٹرز کے نہ ابھر نے کا بنیادی سبب لگن اور عزم کی کمی ہے، قومی ٹیم کے انتخاب میں بھی بعض اوقات اہلیت و صلاحیت کونظر انداز کر دیا جاتا ہے،آفریدی کو پالیسی کے تحت چیمپئنز ٹرافی کے لیے پاکستانی ٹیم کا حصہ نہیں بنایا گیا جبکہ سرفراز احمد کو موقع ملنا چاہیے تھا،انھوں نے کہا کہ اس ضمن میں کے سی سی ا ے بھی قصوروار اوروہ کسی بھی پروگرام اور منصوبہ بندی سے عاری ہے، ماسٹر کوچز کی خدمات سے استفادہ کرکے کراچی سے اچھے کرکٹرز سامنے لائے جا سکتے ہیں۔ سابق ٹیسٹ اوپنر صادق محمد نے کہا کہ کراچی کے کرکٹرز اچھی کارکردگی دکھانے میں ناکام رہے ، ڈومیسٹک کرکٹ میں انکی پرفارمنس سب کے سامنے ہے،قومی ٹیم کے انتخاب میں کوٹہ سسٹم نہیں اہلیت اور کارکردگی کو مد نظر رکھا جاتاہے، کراچی میں کھلاڑیوں کی نیٹ پریکٹس کا کوئی نظام ہی نہیں ہے، نئے ٹیلنٹ کے لیے تعلیمی اداروں پر توجہ دینا ہوگی،اس ضمن میں کے سی سی اے پر بھی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے،ایسوسی ایشن کے صدر سراج الاسلام بخاری نے محتاط انداز میں اظہار رائے کرتے ہوئے کہا کہ متعدد وجوہات کی بنا پر کراچی کے کرکٹرز کو آگے بڑھنے کا موقع نہیں ملتا، ذمہ داروں کو اس معاملے پر غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے،شاہد آفریدی اور خرم منظور کو چیمپئنز ٹرافی کیلیے قومی ٹیم میں شامل کیا جانا چاہیے تھا۔ دریں اثنا چیف سلیکٹر اقبال قاسم نے کہاکہ ہم ہمیشہ میرٹ پر ٹیم منتخب کرتے ہیں اس کے علاوہ کوئی اور بات ذہن میں نہیں ہوتی ہے۔
تبصرے بند ہیں.