سیکنڈ ہینڈ کلاتھنگ کی بغیر کسٹمز ایگزامنیشن کلیئرنس
کراچی: محکمہ کسٹمز کے پیکس کلکٹریٹ میں متعلقہ کسٹمز حکام کی ملی بھگت سے سیکنڈ ہینڈ کلاتھنگ کنسائنمنٹس کی بغیر کسٹمز ایگزامنیشن کلیئرنس نے قانونی درآمدکنندگان کو مشکلات سے دوچار کر دیا ہے۔ کسٹمز پیکس کلکٹریٹ کے ذریعے مختلف ممالک سے ماہانہ اوسطاً سیکنڈ ہینڈ کلاتھنگ کے80 کنٹینرز درآمد کیے جارہے ہیں، یہ کنسائنمنٹس برطانیہ کوریااوردبئی سے درآمد ہورہے ہیں جس میں سیکنڈہینڈکلاتھنگ کی آڑ میں کپڑا، جوتے، چمڑا، برتن اور کھلونوں سمیت دیگرقیمتی اشیا کی بڑی مقداراسمگل کی جارہی ہے اور اس حقیقت سے متعلقہ کسٹمز افسران آگاہ ہونے کے باوجود چشم پوشی اختیار کیے ہوئے ہیں جس کے باعث نہ صرف ایف بی آر کو کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں خسارے کا سامنا ہورہا ہے بلکہ مذکورہ اشیا کے قانونی درآمدکنندگان کے مسائل بڑھ گئے ہیں۔ ذرائع نے بتایاکہ مبینہ طور پر متعلقہ اسسٹنٹ وڈپٹی کلکٹر کسٹمز کی جانب سے ان مشکوک سیکنڈہینڈ کلاتھنگ کے کنسائنمنٹس کو کسٹمز ایگزامنیشن کے بغیرگرین چینل کلیئرکرنے کے احکام دیے جارہے ہیں جبکہ سیکنڈہنڈکلاتھنگ کے وہ کنسائنمنٹس جنہیں کسٹمز ایگزامینشن کے لیے منتخب کیا جاتا ہے انہیں مخصوص اسپیڈ منی کے عوض کسٹمز ایگزامنیشن میں چھوٹ دیدی جاتی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ برطانیہ سے درآمدہونے والے ایسے مشکوک سیکنڈ ہینڈ کلاتھنگ کے فی کنٹینرپرمبینہ طور پر 15 ہزار روپے جبکہ کوریا اور دبئی سے درآمد ہونے والے سیکنڈ ہینڈ کلاتھنگ کے فی کنٹینر پر25 ہزار روپے کی اسپیڈ منی فکسڈ کردی گئی ہے
تبصرے بند ہیں.