وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بجلی کی قیمت آئی ایم ایف کی شرط پر مجبوری میں بڑھائی، ملک میں 31 فیصد گھریلو صارفین کو سبسڈی دی گئی ہے۔پاکستان اور آذر بائیجان کے درمیان پیٹرولیم کی صنعت میں تعاون کے معاہدے پر دستخط کی تقریب لاہور میں منعقد کی گئی جس میں وزیر اعظم شہباز شریف بطور مہمان خصوصی شریک ہوئے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے بجلی کی قیمت بڑھانے پر بھی بات کی، ان کا کہنا تھا کہ قیمتوں میں اضافہ غریب عوام پر نہیں پڑنے دوں گا، 31 فیصد گھریلو صارفین کو سبسڈی دی گئی ہے، 63 فیصد گھریلو صارفین پر بوجھ نہیں پڑے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والوں پر بوجھ نہیں آئے گا، 300 یونٹ کے استعمال کرنے والوں پر کچھ اثر پڑے گا، بجلی کے نرخ مجبوراً بڑھا ئے گئے کیونکہ بجلی مہنگی کرنا آئی ایم ایف کی شرط تھی۔پیٹرولیم کی صنعت میں تعاون کے معاہدے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ معاہدے میں کلیدی کردار صدر آذربائیجان کا ہے، مصدق ملک، اسحاق ڈار کا کردار بھی بہت اہم رہا ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اور آذربائیجان دوست اور برادر ممالک ہیں، دونوں ممالک کے تعلقات میں آج اہم ترین دن ہے، معاہدے کی مدت ایک سال ہے اور اسے مزید ایک سال بڑھایا جاسکتا ہے۔وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ آذر بائیجان سے ایل این جی کا ایک جہاز ہر ماہ خریدا جائے گا، لیکن پاکستان فیصلہ کرے گا کہ مقررہ قیمت پر خریدنا ہے یا نہیں، نہ خریدنے پر پاکستان پر کوئی ہرجانہ نہیں ہو گا۔قبل ازیں پاکستان اور آذر بائیجان کے درمیان پیٹرولیم صنعت میں تعاون کے معاہدے پر دستخط کی تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں پاکستان اور آذربائیجان نے ایل این جی کی خریداری کیلئے تاریخی فریم ورک معاہدے پر دستخط کئے۔
تبصرے بند ہیں.