حکومت نے سپریم کورٹ بل کی پارلیمانی کارروائی کا ریکارڈ عدالت کو نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 پر پارلیمانی کارروائی کا ریکارڈ طلب کئے جانے پر حکومت نے عدالت کو ریکارڈ نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔اٹارنی جنرل آفس کی جانب سے پارلیمانی کارروائی کے مطلوبہ ریکارڈ کیلئے سپیکر آفس کو خط لکھا گیا ہے۔حکومتی ذرائع کے مطابق پارلیمانی کارروائی کے ریکارڈ کا سپیکر اسمبلی کسٹوڈین ہے اور کوئی جواز نہیں کہ پارلیمنٹ کی کارروائی کا ریکارڈ دیا جائے۔واضح رہے کہ عدالت عظمیٰ نے گزشتہ ہفتے 2 مئی کو سپریم کورٹ بل سے متعلق پارلیمانی کارروائی کا ریکارڈ طلب کیا تھا۔علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے قائمہ کمیٹی میں ہونے والی بحث کا ریکارڈ بھی طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت آج تک کیلئے ملتوی کی تھی، سپریم کورٹ نے کیس کے سلسلے میں سیاسی جماعتوں اور وکلاء تنظیموں سے 8 مئی تک جواب طلب کیا تھا۔
تبصرے بند ہیں.