عالمی بینک نے پاکستان اکنامک ڈویلپمنٹ آؤٹ لُک اینڈ رسک رپورٹ جاری کر دی۔عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق موجودہ سیاسی صورتحال کے تحت پاکستان کی معیشت کو تاحال سنگین چیلنجز کا سامنا ہے، ملک میں مزید 39 لاکھ افراد غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے ہیں، غربت بڑھنے کی وجہ سیلاب کی تباہی، مہنگائی اور بیروزگاری ہے لہٰذا سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں زرعی پیداوار بڑھانے کی ضرورت ہے۔رپورٹ کے مطابق پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر ایک ماہ کی درآمد سے بھی کم ہیں اور مہنگائی 25 فیصد سے زائد ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مالی سال 2025 تک کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ، مہنگائی اور ادائیگیوں کا بوجھ بڑھنے کا خدشہ ہے جس کے تحت سال 2024 اور 2025 تک ادائیگیوں کا بوجھ 29 ارب ڈالر سالانہ پہنچنے کا خدشہ ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں قرضے معیشت کا 74 فیصد ہیں، پاکستان کے ایف آر ڈی ایل قانون کے تحت قرضے معیشت کا 60 فیصد ہونے چاہئیں، اس کے علاوہ پاکستان میں مالیاتی خسارہ 6.7 فیصد تک پہنچنے کا اندیشہ ہے جبکہ معاشی ترقی کی شرح محض 0.4 فیصد رہنے کا امکان ہے۔رپورٹ کے مطابق پاکستان میں رواں مالی سال پٹرولیم مصنوعات 55 فیصد مہنگی اور بجلی 47 فیصد مہنگی ہوئی۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ 2025 تک کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھ کر جی ڈی پی کا 2.2 فیصد تک پہنچ جائے گا، آئی ایم ایف سمیت چینی کمرشل بینکوں کا قرض اور بانڈزکی ادائیگیاں کرنا ہوں گی، گروتھ ریٹ اورمہنگائی زیادہ رہنے کے باعث خط غربت میں کمی نہیں ہو سکے گی۔عالمی بینک کی رپورٹ میں سیلز ٹیکس میں ہم آہنگی اور اِنکم ٹیکس اصلاحات ناگزیر قرار دی گئی ہیں۔عالمی بینک کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام کے باوجود پاکستان کو زرمبادلہ ذخائر میں کمی کا سامنا ہے، استحکام کیلئے معاشی ٹیم کو اکنامک ریفارمز اسٹریٹجی پر فوکس کرنے کی ضرورت ہے۔
تبصرے بند ہیں.