لاہور ہائیکورٹ نے عدالتی حکم امتناعی کے باوجود پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی تقاریر کی نشریات پر پابندی سے متعلق کیس میں چیئرمین پیمرا سلیم بیگ اور ڈائریکٹر آپریشنز پیمرا کو نوٹس جاری کر دئیے۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا نے عدالتی حکم کے باوجود عمران خان کی تقاریر نشر کرنے کی اجازت نہ دینے سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔عمران خان کے وکیل بیرسٹر احمد پنسوتہ نے عدالت کو بتایا کہ لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کی تقاریر کی نشریات پر پابندی کے خلاف حکم امتناعی جاری کر رکھا ہے، عدالت نے پیمرا کی پابندی کے نوٹیفکیشن کو معطل کررکھا ہے، عدالتی حکم امتناعی کے باوجود تقاریر کی نشریات پر پابندی توہین عدالت ہے۔وکیل احمد پنسوتہ نے کہا کہ عمران خان کی تقاریر پر پابندی آئین کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، آئین پاکستان شہریوں کو آزادی اظہار کی اجازت دیتا ہے، عمران خان کی تقاریر پر پابندی آئین کی سنگین خلاف ورزی ہے، پاکستان میں آزادی اظہار پر پابندی کو کبھی بھی شہریوں نے قبول نہیں کیا، آزادی اظہار پر پابندی سے افراتفری اور سیاسی ہیجان پیدا ہو گا، موجودہ سیاسی صورتحال میں اس قسم کی پابندی میں ملک افراتفری کا متحمل نہیں ہوسکتا۔عمران خان کے وکیل نے استدعا کی کہ عدالت چیئرمین پیمرا سلیم بیگ اور ڈائریکٹر آپریشنز پیمرا کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرے، عدالت مدعلیہان سے رپورٹ طلب کرے۔بعدازاں عدالت نے دلائل سننے کے بعد فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔یاد رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے توہین عدالت کی درخواست بیرسٹر احمد پنسوتہ کے توسط سے دائر کی تھی۔
تبصرے بند ہیں.