سری نگر: مودی سرکار کی مقبوضہ کشمیر میں کالے قانون کے تحت زمینوں پر قبضے، مستقل شہریوں کی بیدخلی، ہندوؤں کی آبادکاری اور متنازع حلقہ بندیوں کے خلاف مکمل ہڑتال کی جارہی ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں حریت جماعتوں کی اپیل پر مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال کی جارہی ہے۔ بازار، تعلیمی ادارے اور دفاتر بند، ٹرانسپورٹ غائب جب کہ سڑکیں اور گلیاں ویران ہیں۔قدم قدم پر بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی تعیناتی کے باوجود مودی سرکار زبردستی دکانداروں سے بازار نہ کھلوا سکے اور نہ ہی عوام نے ان اوچھے ہتھکنڈوں کے سامنے سر جھکایا۔مودی سرکار کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے اسے وفاق کی دو اکائیوں کے طور پر تقسیم کرنے کے بعد سے مسلم اکثریت کو کم کرنے کی مذموم سازش کی جارہی ہے۔اس سازش کے تحت مستقل شہریوں کو ان کی زمینوں سے بیدخل کرکے بھارت سے ہندو خاندانوں کو لا کر بسایا جا رہا ہے۔ کشمیریوں پر کاروبار اور نوکریوں کے دروازے بند کردیے گئے ہیں۔کشمیریوں کے گھروں کو مسمار کیا جا رہا ہے اور اس جبر پر آواز اُٹھانے والے کشمیری رہنماؤں کو گرفتار کرکے خطرناک بھارتی جیلوں میں قید کیا جا رہا ہے۔ جس پر حریت تنظیموں نے آج مکمل ہڑتال کی اپیل کی تھی۔دوسری جانب مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ نے کہا کہ مودی سرکار کیا ہمیں بے وقوف سمجھتی ہے، یہ حلقہ بندیاں کشمیر کو ہندو ریاست ڈکلیئر کرنے کی سازش ہے۔یہ ردعمل انھوں نے وزیر داخلہ اور بی جے پی کے صدر امیت شاہ کے اس بیان پر دیا جس میں انھوں نے کہا تھا کہ جموں و کشمیر میں انتخابات کے بعد ریاست کا درجہ بحال کیا جائے گا۔خیال رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں متنازع حلقہ بندیاں اور اسمبلی نشستوں کی من چاہی تقسیم پر مودی سرکار کے خلاف دائر درخواستوں کو بھی عدالت نے مسترد کردیا تھا۔مودی سرکار جعلی ووٹر لسٹوں، متنازع حلقہ بندیوں اور من چاہی اسمبلی نشستوں ترتیب دیکر انتخابات سے پہلے ہی دھاندلی کی بنیاد رکھ چکی ہے جس کا مقصد مسلم آبادی کو کم دکھانا اور اپنی فتح کو یقینی بنانا ہے۔
تبصرے بند ہیں.