48 سالہ زاہدہ خاتون چھاتی کے سرطان میں مبتلا تھیں اور آپریشن کے دوران ان کا متاثر نسوانی عضو کاٹ دیا گیا تھا۔
زاہدہ خاتون اسپتال کی تاریخ کی پہلی خاتون ہیں جو جناح اسپتال کے شعبہ پلاسٹک سرجری میں زیر علاج تھیں اور نسوانی عضو واپس پانے پر خوش ہیں۔
زاہدہ خاتون نے کہا کہ سرطان کے حوالے سے کیے جانے والے علاج کے تمام مراحل سے گزری ہوں اور اب میں خوش ہوں۔
انہوں نے چھاتی کے سرطان میں مبتلا خواتین کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ایسی خواتین جو ڈر کے خود کو کمرے میں بند کرلیتی ہیں اور کم عمر خواتین نسوانی عضو کے کٹ جانے پر ذہنی دبائی میں آجاتی ہیں جیسے بھی ممکن ہو اپنا علاج کروائیں۔
جناح اسپتال کے شعبہ پلاسٹک سرجری کے سربراہ ڈاکٹر غلام شبیر اور ان کی ٹیم نے خاتون کی کامیاب سرجری کی ہے۔
ڈاکٹر غلام شبیر نے کہا کہ پاکستان میں بدقسمتی سے چھاتی کے سرطان میں مبتلا خواتین کے جسم کا عضو کاٹ دینے کا رجحان ہے لیکن دوبارہ لگانے کا رجحان نہ ہونے کے برابر ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیج ٹو اور اسٹیج تھری میں پلاسٹک سرجری ممکن ہے، مریض کے جسم کے کسی اور حصے سے ٹیشو کو کاٹ کر لگایا جاتا ہے لیکن پاکستان میں پلاسٹک سرجن اور پلاسٹک سرجری کی سہولیات کہیں کہیں میسر ہے، اس کے علاوہ یہ ایک مہنگا اور طویل آپریشن ہوتا ہے، نجی اسپتال میں کم سے کم خرچہ 15 لاکھ سے زائد آتا ہے لیکن جناح اسپتال میں یہ سہولت مفت ہے۔
تبصرے بند ہیں.