بجلی کی کمپنیوں میں کرپٹ افسران کی جگہ اچھی شہرت والوں کو لگایا جائے:وزیراعظم

وفاقی کابینہ اجلاس کی صدارت کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نے ہدایت کی ہے کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں میں کرپٹ افسران کی فہرست مرتب کی جائے اور ان کی جگہ اچھی شہرت کے حامل افسران کو عہدوں پر لگایا جائے تاکہ کارکردگی بہتر ہو سکے۔وزیراعظم کی زیرِ صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا۔ شہباز شریف نے کابینہ کو قازقستان کے دورے کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ ستمبر اور اکتوبر میں ہونے والی بین الاقوامی کانفرنسز بشمول شنگھائی تعاون تنظیم، اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس اور حال ہی میں سیکا کے سربراہی اجلاس میں اُن کی وسط ایشیائی ریاستوں کے سربراہانِ مملکت سے تفصیلی ملاقاتیں ہوئیں۔ ان ملاقاتوں میں زرعی اجناس، گیس، ریل، روڈ، انفراسٹرکچر و روابط اور توانائی راہداریوں پر گفتگو کے بعد یہ طے پایا کہ پاکستان جلد اسلام آباد میں وسط ایشیائی ریاستوں کا سربراہی اجلاس منعقد کرے گا جس میں گوادر اور کراچی بندرگاہوں سے وسط ایشیائی ریاستوں سے ریل، روڈ اور توانائی راہداریاں قائم کرنے کے حوالے سے اصولی فیصلے لیے جائیں گے۔وزیراعظم کی قائم کردہ کمیٹیوں کی سفارشات کی روشنی میں ان روابط کا ایک جامع لائحہ عمل بھی پیش کیا جائے گا۔ وفاقی کابینہ کو پاور ڈویژن کی طرف سے بجلی کی چوری، لائن لاسز اور اِن نقصانات کو کم کرنے کے لئے ایک جامع حکمتِ عملی پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ کابینہ کو بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز)میں بجلی کی چوری، لائن لاسز، بلزاور ریکوری کے حوالے سے اعدادو شمار سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔ اس کے علاوہ سب سے زیادہ خسارہ کرنے والے فیڈرز اور ان سے ریکوری کی راہ میں رکاوٹوں پر بریفنگ کے ساتھ ساتھ ان مسائل کے سدّباب کے طریقہ کار و تجاویز کے بارے میں بھی بتایا گیا۔وزیراعظم نے پاور ڈویژن کو ہدایت کی کہ کابینہ کے آئندہ اجلاس میں ڈسکوز میں انتہائی ضروری اسٹاف کی خالی آسامیوں کی جامع رپورٹ کابینہ کو پیش کرے اور اس بات پر زور دیا کہ بھرتی کے عمل کو شفاف اور بین الاقوامی سطح پر رائج بیسٹ پریکٹسز کے ساتھ ہم آہنگ کرے۔بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ان کمپنیوں میں کرپٹ افسران کی فہرست مرتب کی جائے اور اچھی شہرت کے حامل افسران کو اہم عہدوں پر لگایا جائے تاکہ ان کمپنیوں کی کارکردگی بہتر ہوسکے، خسارہ کم ہو اور عوام کو بہتر خدمات فراہم کی جاسکیں۔ اُنہوں نے ہدایت کی کہ ایسے افسران کی نہ صرف پذیرائی کی جائے بلکہ اِن کو اچھی کارکردگی پر انعامات سے بھی نوازا جائے۔وفاقی کابینہ نے لائن لاسز کو کم کرنے کے لیے اسلام آباد میں جاری ایڈوانس میٹرز کی تنصیب کے منصوبے کو ملک کے دیگر حصوں تک توسیع دینے اور ساتھ ہی ٹرانسفارمرز پر ایڈوانس میٹرز کی تنصیب کی بھی اصولی منظوری دے دی۔ وزیراعظم نے 7 فیصدلائن لاسز کی اوسط کو غیر تسّلی بخش قرار دیتے ہوئے فوری طور پر بین الاقوامی سطح پر رائج لائن لاسز کی شرح کے مطابق ان میں مرحلہ وار کمی کے جامع پلان اور بجلی کی تقسیمِ کار کمپنیوں میں اصلاحاتی اقدامات کی سفارشات مرتب کرنے کے لئے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کردی۔اس کمیٹی میں وفاقی وزیر تجارت و پیداوار سید نوید قمر، وزیر بجلی انجینئر خرم دستگیر خان، وفاقی وزیر تخفیف غربت و سماجی تحفظ شازیہ مری، وزیر مملکت برائے پٹرولیم ڈاکٹرمصدق ملک، وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی آغا حسن بلوچ، وزیر برائے ہاؤسنگ مولانا عبدالواسع، مشیر وزیراعظم انجینئر امیر مقام اور سیکرٹری پاور شامل ہوں گے۔ کمیٹی دو ہفتوں کے دوران مشاورت سے جامع لائحہ عمل مرتب کرکے کابینہ کو پیش کرے گی۔وفاقی کابینہ نے پاور ڈویژن کی سفارش پر ملک بھر میں کم لاگت شمسی توانائی کو مہنگے درآمدی ایندھن کے متبادل کے طور پر استعمال کے فروغ کے اقدامات کی منظوری دی۔ ان اقدامات میں موجودہ بجلی گھروں کو مہنگے درآمدی ایندھن کی بجائے دن کے اوقاتِ کار میں شمسی توانائی سے چلانے،دیہی علاقوں میں کے وی 11 فیڈرز پر چھوٹے پیمانے کے مقامی نجی سرمایہ کاروں کو چھوٹے شمسی بجلی گھر لگانے کی اجازت اور حکومتی عمارتوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنا شامل ہے۔وفاقی کابینہ نے کابینہ ڈویژن کی سفارش پر اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 17 اکتوبر 2022 میں کئے گئے فیصلوں کی توثیق کی جن میں مالی سال 2022-23کے لئے پائیدار ترقی کے اہداف کے اچیومنٹ پروگرام کیلئے 17 ارب روپے کی ٹیکنیکل سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری شامل ہے۔ حالیہ تباہ کن سیلاب سے لاکھوں ایکڑ پر تیار فصلوں کی تباہی کو مدنظر رکھتے ہوئے اور مقامی بیج کی ممکنہ قلت کے پیشِ نظر وفاقی کابینہ نے فیصلہ کیا کہ صوبوں کے ساتھ مل کر کسانوں کو آئندہ گندم کی فصل کے لئے بیج کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی،اس کے لئے صوبے اور وفاقی حکومت 50 فیصد کی شراکت سے فنڈز کی فراہمی یقینی بنائیں گے۔اس حوالے سے ای سی سی نے این ڈی ایم اے کے لئے 3.2 ارب روپے کی سپلیمنٹری گرانٹ، گندم کے بیج کی خریداری اور صوبوں کی طرف سے نشاندہی کیے گئے اضلاع میں تقسیم کی مَد میں، منظور کی، جس کی کابینہ نے توثیق کردی۔ وفاقی حکومت نے آئندہ گندم کی فصل کی بوائی کے لئے سیلاب زدہ علاقوں کے لئے بیج کی خریداری این ڈی ایم اے کو سونپ دی جو آئندہ فصل کی بوائی سے پہلے اِس عمل کی تکمیل کو یقینی بنائے گی۔ وفاقی کابینہ نے حالیہ مردم شماری کے عمل کو کسی بھی صورت روکے بغیر جاری رکھنے کی بھی ہدایت جاری کی۔

تبصرے بند ہیں.