28 لاکھ صارفین سے یہ ٹیکس وصول کیا جائے گا جس سے 3 ارب روپے سے زائد آمدنی ہوگی، 200 یونٹ استعمال کرنے پر 50 روپے، 700 یونٹ پر 150 روپے اور اس سے اوپر200روپے جب کہ صنعتوں کو اس مد میں5 ہزار روپے ٹیکس دینا ہوگا۔
ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی مرتضیٰ وہاب نے اس حوالے سے شہریوں کو مطمئن کرنے کی کوشش کی ہے اور کہا ہے کہ مجموعی طور پر 3 ارب روپے جمع ہوں گے۔
دوسری جانب شہریوں نے احتجاجاً کے الیکٹرک کے دفاتر اور گاڑیوں میں کچرا پھینکنا شروع کردیاہے جس کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہیں جس میں شہری کہیں کے الیکٹرک کے دفترکے سامنے تو کہیں کے الیکٹرک کی گاڑی میں کچرا پھینک رہے ہیں، اس احتجاج کی وجہ بجلی کے بلوں میں میونسپل یوٹیلیٹی چارجز اینڈ ٹیکس کی وصولی ہے۔
میونسپل یوٹیلیٹی چارجز اینڈ ٹیکس کا آغاز 2009 میں سابق میئر کراچی مصطفیٰ کمال کے دور میں ہوا لیکن تب گھروں سے کچرا اٹھانے اور پانی فراہم کرنے سمیت کئی معاملات کے ایم سی کے ذمہ تھے لیکن اب کچرا اُٹھانا سالڈ ویسٹ منیجمنٹ کا اختیار ہے جب کہ پانی واٹر بورڈ فراہم کرتا ہے۔
شہریوں کی اکثریت کا شکوہ ہے کہ جب وہ اپنا کچرا بھی اپنے خرچ پر اُٹھواتے ہیں اور انہیں پانی بھی خریدنا پڑتا ہے تو پھر اس مد میں ٹیکس کیوں لیا جارہا ہے؟
تبصرے بند ہیں.