اداروں کے خلاف بغاوت پر اکسانے کے کیس میں پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں پیش کیا گیا،جہاں عدالت نے ریمانڈ میں مزید توسیع کی درخواست مسترد کرتے ہوئے شہباز گل کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔پولیس نے شہباز گل کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر ڈیوٹی مجسٹریٹ عمر شبیر کے روبرو پیش کیا، قبل ازیں پولیس نے عدالتی حکم پر شہباز گل کا طبی معائنہ بھی کروایا، جس کی رپورٹ پولیس نے عدالت میں پیش کی۔شہباز گل کی لیگل ٹیم سے ملاقات کے حکم پر فواد چودھری سمیت دیگر نے ان سے گفتگو کی، پولیس نے عدالت میں شہباز گل کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کردی، تفتیشی افسر نے بتایا کہ شہباز گل کی آڈیو پروگرام کی سی ڈی لی ہے، جو کہ میچ کر گئی ہے، ایک موبائل فون ان کی گاڑی میں رہ گیا تھا، دوسرا ان کے پاس تھا ۔شہباز گل نے عدالت کو بتایا کہ 4 بجے کا وقت تھا اس وقت کوئی موبائل نہیں چل رہا تھا سگنل نہیں تھے۔انہوں نے بتایا کہ مجھ پر تشدد کیا گیا، جس کے نشانات موجود ہیں، فزیکل چیک اپ نہیں کیا گیا جبکہ وکلا سے ملنے بھی نہیں دیا جا رہا، ساری رات مجھے جگایا جاتا ہے، شہباز گل نے عدالت کو اپنی کمرپر تشدد کے نشانات دکھاتے ہوئے کہا کہ جعلی میڈیکل رپورٹ کو دیکھیں۔شہباز گل نے مزید کہا کہ اپنی افواج کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا کہ ایسی بات کروں، دوران تفتیش مجھ سے پوچھا جاتا ہے کہ جنرل فیض حمید سے کتنی بار ملے، اور سابق وزیراعظم عمران خان کیا کھاتے ہیں۔اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد جہانگیر خان جدون نے عدالت کو بتایا کہ ٹرانسکرپٹ تھا جو پڑھا گیا، یہ نہیں بتایا جا رہا کہ کون اس کے پیچھے ہے، پولی گرافک ٹیسٹ کرانا ہے، سچ بول رہے ہیں یا جھوٹ، موبائل، لیپ ٹاپ تک رسائی نہیں دی جارہی۔جہانگیر خان جدون نے عدالت کو بتایا کہ ڈرائیور کو انہوں نے بنی گالہ میں چھپایا ہوا ہے، انہوں نے ملزم کا مزید جسمانی ریمانڈ دینے کی استدعا کی جس پر شہباز گل کے وکیل فیصل چودھری نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ پولی گرافک ٹیسٹ کے لیے فزیکل ریمانڈ کی ضرورت ہی نہیں وہ ویسے بھی کرا سکتے ہیں۔بعد ازاں عدالت نے پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کے مزید جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے شہباز گل کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
تبصرے بند ہیں.