لندن: برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے استعفی دینے کا فیصلہ کر لیا، آئندہ کچھ گھنٹوں میں وہ بیان جاری کریں گے۔تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں کرس پنچر کو ڈپٹی چیف وہپ لگانے کے بورس جانسن کے فیصلے کے خلاف سینتالیس وزرا اور مشیروں نے حال ہی میں استعفیٰ دیا تھا جس کے بعد اپنی ہی جماعت کے اراکین کی جانب سے بورس جانسن پر مستعفی ہونے کیلئے دباو خاصا بڑھ گیا تھا۔پہلے تو بورس جانسن نے صورتحال کا مقابلہ کرتے ہوئے مستعفی ہونے سے انکار کیا۔ انہوں نے کامنز لائزان کمیٹی کے سینیئر اراکین پارلیمان سے بات چیت کے دوران کہا کہ معاشی دباؤ اور یوکرین جنگ کے درمیان عہدہ چھوڑ کر چلے جانا قطعی طورپر مناسب نہیں ہو گا تاہم بعد ازاں صورت حال اپنے خلاف ہوتی دیکھ کر انہوں نے استعفی دینے کا فیصلہ کر لیا۔واضح رہے کہ بورس جانسن کا مذکورہ سکینڈل اس وقت شروع ہوا جب انہوں نے کرس پنچر کی بطور پارٹی رکن تقرری کی، کرس پر جنسی ہراسگی کے سنگین الزامات تھے۔
تبصرے بند ہیں.