اسلام آباد – وزیراعظم شہباز شریف نے معاشی صورتحال پر اجلاس بلا لیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم کی سربراہی میں پٹرولیم مصنوعات سے متعلق اہم اجلاس آج ہو گا۔شہباز شریف نے وزارت خزانہ، توانائی، پٹرولیم اور وزارت منصوبہ بندی کے حکام کو طلب کر لیا۔اعلامیے کے مطابق وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے اثرات پر بریفنگ ہو گی۔
وزیراعظم آفس سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اجلاس کو بجلی کی قیمتوں اور معیشت پر ان کے اثرات سے آگاہ کیا جائے گا۔دوسری جانب حکومت نے پٹرول اور بجلی کے بعد ملک میں گیس بھی مہنگی کرنے کی تیاری پکڑلی، آئی ایم ایف کی خواہش پر یکم جولائی سے گیس ٹیرف میں 50 فیصد تک اضافے کا امکان ہے۔
انگریزی روزنامہ دی نیوز نے وزارت توانائی کے ایک سینئر عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ یکم جولائی سے گیس ٹیرف میں 40 تا 50 فیصد اضافے کا امکان ہے کیوں کہ آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ آئندہ مالی سال 2022-23 سے گیس یوٹیلیٹیز کو مزید نقصان نہ پہنچے اور 6 ارب ڈالرز کے آئی ایم ایف پروگرام کو بحال کرنے کی کوشش میں اس بار حکومت کے پاس سسٹم گیس ٹیرف میں 40 سے 50 فیصد تک اضافے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں بچا۔
عہدیدار نے بتایا کہ گیس ٹیرف میں اضافے کا اطلاق یکم جولائی 2022 سے ہوگا، اب تک سوئی سدرن اور سوئی ناردرن کو گزشتہ برسوں میں جمع ہونے والے 550 ارب روپے کے بھاری نقصان کا سامنا ہے، سوئی ناردرن کو 350 ارب روپے اور سوئی سدرن کو 200 ارب روپے کے نقصان کا سامنا ہے کیوں کہ بنیادی طور پر ٹیرف میں مطلوبہ اضافہ نہیں کیا گیا تھا، اب سے آئی ایم ایف کی ہدایات کے مطابق ترمیم شدہ اوگرا قانون گیس ٹیرف اور ان پر عمل درآمد کرے گا۔
معلوم ہوا ہے کہ آئی ایم ایف نے حکومت سے کہا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ آئندہ بجٹ سے دونوں گیس کمپنیوں کو ٹیرف میں جمود کی وجہ سے مزید نقصان نہ ہو اور اوگرا کے ترمیم شدہ قانون کو صحیح معنوں میں لاگو کیا جائے۔ عہدیدار نے وضاحت کی کہ ترمیم شدہ اوگرا قانون کے تحت جب بھی آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی دونوں کمپنیوں کے لیے ریونیو کی ضرورت کا تعین کرے گی اور اس کے مطابق گیس ٹیرف کا اعلان کرے گی، اگر حکومت مختلف صارفین کے کیٹگریز کے لیے سبسڈی کے کسی حصے کے ساتھ طے شدہ ٹیرف کا جواب نہیں دیتی ہے تو یہ 40 دن کے بعد خود بخود نافذ ہو جائے گا، ہمیں کہا گیا ہے کہ ٹیرف میں 40 فیصد اضافہ ہو سکتا ہے جو 10 فیصد اضافے سے 50 فیصد تک جا سکتا ہے، 10 فیصد اضافہ گزشتہ برسوں میں 550 ارب روپے کے نقصانات کو پورا کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
تبصرے بند ہیں.