ماسکو: روس یوکرائن تنازع شدت اختیار کر گیا۔ روس نے یوکرائن کی دو ریاستوں کی آزادی کو تسلیم کر لیا امریکہ، فرانس، جرمنی اور برطانیہ نے روس کے اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے الگ ہونے والے علاقوں پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا۔ روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے یوکرائن کی دو ریاستوں ڈونیٹسک اور لوہانسک میں روسی فوجیوں کی تعیناتی کا حکم دیا ہے۔ پیوٹن نے اپنی تقریر میں کہا کہ یوکرین کے مشرقی حصے میں قتل عام کئی سالوں سے جاری ہے، یوکرین کو نیٹو کا حصہ بنانے کا فیصلہ ہو چکا ہے، جس کا مقصد فضائی حدود کو کنٹرول کرنا ہے۔امریکہ، جرمنی اور برطانیہ نے روس کے اس اقدام کی شدید مذمت کی ہے اور الگ ہونے والے خطے پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ وائٹ ہاو¿س کے ترجمان نے کہا کہ امریکیوں کو ان علاقوں میں سرمایہ کاری یا تجارت کرنے سے روک دیا جائے گا۔ صدر بائیڈن جلد ہی روسی اقدام پر ایک نیا حکم نامہ جاری کریں گے۔برطانوی وزیراعظم بھی روسی صدر کے اقدام کے خلاف بول پڑے۔ بورس جانسن نے کہا کہ روسی صدر بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہے ہیں اور پوٹن کے اقدام سے معاملات غلط سمت میں جا رہے ہیں۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے بھی روسی صدر کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین کے علاقوں کو آزاد تسلیم کرنا کیف کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے اور پیوٹن کا یہ فیصلہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں سے متصادم ہے۔ یورپی یونین نے بھی یوکرین کے علیحدگی پسند علاقوں کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
تبصرے بند ہیں.