لاہور(نیوز ڈیسک) ایک نجی لیبارٹری نے پنجاب میں کورونا وائرس کی جنوبی افریقی قسم کی تشخیص کا دعویٰ کیا، ساتھ ہی پنجاب میں وبا کے تیسرے لہر کے دوران برطانوی قسم کے غلبے کی بھی تصدیق کی۔
ایک رپورٹ کے مطابق ایک بیان میں کہا گیا کہ لیبارٹری کی شعبہ وائرولوجی اینڈ مالیکیولر جینیٹکس نے مارچ کے اختتام پر وائرس کی اقسام پر تحقیق کرنے کے لیے کووِڈ 19 کے 62 نمونے اکٹھے کیے تھے۔
تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ 62 میں سے 60 نمونے بی۔1۔17 لائنیج (برطانوی قسم)، اور بقیہ دو نمونے بی۔1۔351 لائنیج (جنوبی افریقی) قسم کے تھے۔
بیان میں یہ بھی بتایا گیا کہ ووہان میں پائے گئے وائرس کی قسم کی غیر موجودگی ظاہر کرتی ہے کہ اس نے اپنے آپ کو مکمل تبدیل کرلیا ہے۔
مذکورہ تحقیق چغتائی لیب کی مالیکیولر جینیٹکس کے سربراہ ڈاکٹر سعادت علی اور شعبہ وائرولوجی کی سربراہ پروفیسر ڈاکٹر وحید الزمان کے علاوہ کئی ماہرین پر مشتمل ایک ٹیم نے کی۔
لیبارٹری کے چیف ایگزیکٹو افسر سہیل چغتائی اور ڈائریکٹر ڈاکٹر عمر چغتائی نے پاکستان میں وبا کی تیسری لہر کے دوران کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز اور برطانوی قسم کے غلبے پر تشویش کا اظہار کیا۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ ‘وائرس کی یہ قسم بچوں کو متاثر کرنے کے حوالے سے مشہور ہے اور وائرس کی تفصیلی تحقیق ہمیں اس میں تبدیلی کے اثرات سمجھنے میں مدد دے گی’۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس تحقیق کے نتائج وائرس کے رجحان سے منسلک ہے جہاں اس نے نوجوان آبادی کے کم عمر والے گروہوں میں انفیکشن کی اعلیٰ سطح کا اظہار کیا۔
بیان میں کہا گیا کہ امریکی سینٹر برائے بیماریوں کی روک تھام نے وائرس کی برطانوی اور جنوبی افریقی اقسام کو اس فہرست میں شامل کررکھا ہے جن پر عالمی سطح پر باریک بینی سے نظر رکھی جارہی ہے کیوں کہ اس میں تیزی سے پھیلنے کی صلاحیت موجود ہے۔
اب تک کی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ اس وقت لگائی جانے والی ویکیسنز سے پیدا ہونے والی قوت مدافعت اس اقسام کے خلاف مؤثر ہے۔
تبصرے بند ہیں.