سابق چیئرمین پیمرا اور سینئر صحافی ابصار عالم پر فائرنگ

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سینئر صحافی اور پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے سابق چیئرمین ابصار عالم قاتلانہ حملے میں زخمی ہو گئے تاہم ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

پولیس ذرائع کے مطابق ابصار عالم اسلام آباد میں ایف الیون پارک میں واک کر رہے تھے کہ نامعلوم شخص نے ان پر فائرنگ کر دی۔

معروف صحافی کو ہسپتال منتقل کردیا گیا، ان کے پیٹ میں گولی لگی اور اب ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

ابصار عالم نے کہا کہ مجھے لگا کہ ایک نامعلوم شخص میری طرف آرہا ہے اور وہ بعد میں مجھ پر فائرنگ کر کے فرار ہو گیا۔

انہوں نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ میں واک کررہا تھا کہ مجھے گولی مار دی گئی جو مجھے پسلیوں میں لگی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جن لوگوں نے مجھ پر حملہ کروایا ہے میں انہیں پیغام دینا چاہتا ہوں کہ میں حوصلہ نہیں ہاروں گا اور نہ ہی میں ان چیزوں سے ڈرنے والا ہوں۔

ابصار عالم پر حملے کی خبر جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی اور اس وقت یہ سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ چل رہا ہے۔

بعد ازاں وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے سینئر صحافی ابصار عالم پر قاتلانہ حملے کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ اداروں کو فوری تحقیقات کا حکم دے دیا۔

انہوں نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ آئی جی اسلام آباد پولیس کو تحقیقات کا حکم دے دیا ہے اور فائرنگ میں ملوث شخص کو جلد از جلد گرفتار کرنے کی ہدایت کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ابصار عالم پر فائرنگ کرنے والے قانون سے بچ نہیں سکیں گے اور بہت جلد قانون کی گرفت میں ہوں گے۔

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کو ابصار عالم پر قاتلانہ حملے کی فوری تحقیقات کا کہہ دیا ہے، جوں ہی تفصیلات سامنے آئیں گی میڈیا کے سامنے رکھیں گے۔

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے بھی حملے کی پرزور مذمت کی اور ابصار عالم کی صحتیابی کی دعا کرتے ہوئے کہا کہ مخالف کی آوازوں کو چپ کرانا ایک کینسر ہے جس نے کئی سالوں سے اس ملک کو جکڑا ہوا ہے، ابصار عالم اس وحشیانہ جرم کا تازہ شکار ہیں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بھی سینئر صحافی ابصار عالم پر فائرنگ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ صحافی ابصار عالم پر حملہ کرنے والے کو گرفتار کیا جائے اور حملے کی تحقیقات کرائی جائیں۔

ماضی میں قاتلانہ حملے کا شکار ہونے والے معروف صحافی حامد میر نے کہا کہ یہ حملہ ناصرف قابل مذمت ہے بلکہ یہ اختلاف رائے رکھنے والوں کے لیے واضح پیغام ہے۔

معروف صحافی کاشف عباسی نے بھی ابصار عالم پر قاتلانہ حملے کی مذمت کی۔

سینئر صحافی طلعت حسین نے کہا کہ ابصار عالم کی حالت خطرے سے باہر ہے مگر زخم گہرا ہے، اس سازش و دہشت گردی کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔

ابصار عالم حکومت اور اس کی پالیسیوں کے بڑے ناقدین میں سے ایک تصور کیے جاتے ہیں اورایک رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی نے حالیہ دنوں میں اپنی ٹوئٹس میں اسٹیبلشمنٹ کو بھی سیاست میں مداخلت پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

ایف آئی اے نے ایک وکیل کی جانب سے ابصار عالم کے خلاف ریاست مخالف بیانات کا الزام عائد کرتے ہوئے شکایت درج کرنے کے بعد سمن بھیج دیا تھا جس کو سینئر صحافی نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔

اس سے قبل گزشتہ برس پنجاب پولیس نے ابصار عالم کے خلاف ’سنگین غداری‘ کا مقدمہ بھی درج کیا تھا جو انصاف لائرز فورم کے علاقائی صدر وکیل چوہدری نوید احمد کی درخواست پر درج کیا گیا تھا۔

تبصرے بند ہیں.