لاہور (نیوز ڈیسک) صوبہ پنجاب کے شہر مظفرگڑھ میں نجی پیرا میڈیکل کالج کو مبینہ طور پر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے والے ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
مظفرگڑھ کی تحصیل جتوئی کے علاقہ بیٹ میرہزار خان میں الحمد پیرا میڈيكل کالج کے پرنسپل اور ایڈمنسٹریٹر نے مبینہ طور پر ایل ایچ وی کی طالبہ کو زيادتی کا نشانہ بنایا۔
متاثرہ لڑکی نے پولیس کو اپنے بیان میں بتایا کہ وہ ایل ایچ وی کا تین سے چار ماہ کا کورس کررہی ہے جہاں ملزمان پرنسپل اکرام الحق نے 8 اپریل کو صبح 10 بجے اسے آفس میں بلایا اور کہا کہ آپ پر 40 ہزار روپے جرمانہ ہے جسے ختم کرانے کے لیے عدالت جانا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ مجھ سے ایک گاڑی میں چند کاغذات پر انگوٹے لگوانے کے بعد ملزم اکرام الحق اور ایڈمنسٹریٹر بابر نامعلوم مکان پر لے گئے جہاں مجھے تین دن تک اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ملزمان نے دھمکی بھی دی کہ اگر اس بارے میں کسی کو بتایا تو وہ جان سے مار دیں گے اور بلیک میل کر کے قانونی کارروائی سے روکتے رہے۔
پولیس نے ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے بعد لڑکی کا طبی معائنہ بھی کرا لیا ہے۔
مظفر گڑھ کے پیٹ میر ہزار تھانے میں واقعے کی ایف آئی آر درج کر کے ملزمان کی تلاش شروع کردی گئی ہے۔
واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے بڑے پیمانے پر قانون سازی کے باوجود خواتین اور بچوں سے ریپ اور اجتماعی زیادتی کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
گزشتہ ماہ کراچی کے علاقے کلفٹن میں دو بھائیوں نے خاتون ڈاکٹر کو اجتماعی طور پر زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔
خاتون ڈاکٹر کے مطابق ملزم نے انہیں 26 مارچ کو کلفٹن کے ایک ریسٹورنٹ میں بلایا جہاں سے وہ انہیں ایک فلیٹ میں لے گئے۔
انہوں نے بتایا کہ ملزم کا بھائی بھی فلیٹ میں موجود تھا جہاں دونوں نے متاثرہ لڑکی کو مبینہ طور پر جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا، بعد ازاں دونوں نے ڈاکٹر کو بندوق کی نوک پر خاموش رہنے کو کہا اور اس واقعے کے بارے میں کسی کو بتانے کی صورت میں انہیں سنگین نتائج کی دھمکی دی۔
اس سے قبل گزشتہ سال دسمبر میں پنجاب کے ضلع بھکر میں پولیس نے رشتہ کرانے والی خاتون کے ساتھ مبینہ طور پر اجتماعی زیادتی کی گئی تھی جس کا پولیس نے مقدمہ درج کر لیا تھا۔
تبصرے بند ہیں.