چین نے حتیٰ الوسع کوشش کی بھارت کے ساتھ معاملہ افہام و تفہیم اور گفتگو کے ذریعے حل ہو، وزیر خارجہ

بھارت کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے 9 مئی کو چپقلش ہوئی اب یہ خونی تصادم میں تبدیل ہو چکی

اسلام آباد (این این آئی)وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ چین نے حتیٰ الوسع کوشش کی بھارت کے ساتھ معاملہ افہام و تفہیم اور گفتگو کے ذریعے حل ہو، بھارت نے تعمیرات کا سلسلہ جاری رکھا ،بھارت کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے 9 مئی کو چپقلش ہوئی اب یہ خونی تصادم میں تبدیل ہو چکی ہے،20 سے زیادہ بھارتی فوجیوں اور افسران کی اموات ہو چکی ہیں، یہ ایک غیر معمولی واقعہ ہے،یہ سب بھارت سرکار کی ہندتوا سوچ کا کیا دھرا ہے ،

بھارت جب ہندتوا سوچ اور ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرے گا تو حالات خراب ہوں گے۔اپنے بیان میں انہوںنے کہاکہ کچھ دنوں سے چین اور بھارت کے مابین کشمکش بڑھتی دکھائی دے رہی تھی،چین نے حتیٰ الوسع کوشش کی کہ معاملہ افہام و تفہیم سے، گفتگو کے ذریعے حل ہو ، بھارت نے چین کی بات کو درخورِ اعتناء نہ سمجھتے ہوئے متنازعہ علاقے میں تعمیرات کا سلسلہ جاری رکھا ،بھارت کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے 9 مئی کو ایک چپقلش ہوئی مگر اب یہ خونی تصادم میں تبدیل ہو چکی ہے۔ انہوںنے کہاکہ جو اطلاعات سامنے آ رہی ہیں ان کے مطابق 20 سے زیادہ بھارتی فوجیوں اور افسران کی اموات ہو چکی ہیں یہ ایک غیر معمولی واقعہ ہے ،کئی دہائیوں کے بعد خونی تصادم کی یہ صورت دیکھنے میں آ رہی ہے ،یہ سب بھارت سرکار کی ہندتوا سوچ کا کیا دھرا ہے ،بھارت جب ہندتوا سوچ اور ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرے گا تو حالات خراب ہوں گے ۔ انہوںنے کہاکہ 5 اگست کو بھارت نے جو یکطرفہ اقدام اٹھائے انہیں پاکستان بھی مسترد کر چکا ہے اور چین بھی اس پر معترض ہے ،ہندوستان، معقولیت کی بجائے جنونیت کی سوچ پر گامزن ہے جو رویہ انہوں نے، اپنے ملک میں اپنی اقلیتوں کے ساتھ روا رکھا ہے وہ سب کے سامنے ہے ،پاکستان امن پسند ملک ہے ہم خطے میں امن و استحکام کے خواہاں ہیں ،افغانستان میں قیام امن کیلئے پاکستان کی کاوشیں ساری دنیا کے سامنے ہیں،اگر ہندوستان سمجھتا ہے کہ پاکستان، اس کے جارحانہ رویے سے مرعوب ہو گا تو یہ اس کی غلط فہمی ہے ،ہم نے بھارت کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے معاملات کے حل کی پیشکش کی جسے انہوں نے پس پشت ڈال دیا ۔ انہوںنے کہاکہ آپ نے دیکھا کہ فروری میں جب ہندوستان نے جارحیت کا مظاہرہ کیا تو پاکستان نے بھرپور جواب دیا۔ انہوںنے کہاکہ چین کا موقف اصولی ہے ،تبت اور لداخ کا 3500 کلومیٹر کا علاقہ بھارت اور چین کا متنازعہ سرحدی علاقہ ہے اور اگر بھارت یہ سمجھتا ہے کہ وہ اسے ہضم کر لے گا تو شاید یہ چین کے لیے قابلِ قبول نہ ہو

تبصرے بند ہیں.