اسلام آباد(کامرس رپورٹر) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے گزشتہ مالی سال کے دوران میوے اور مٹھائی سمیت اشیائے خوردونوش کی برآمد کے سلسلے میں ایک تاجر کو 5 ارب روپے کی رقم واپس کردی۔بدھ کے روز پارلیمنٹ ہاو¿س میں پبلک اکاو¿نٹس کمیٹی (پی اے سی) کے اجلاس کے دوران حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے کمیٹی کے رکن محمد ابراہیم خان نے معاملے کو اٹھایا، انہوں نے کہا کہ ایف بی آر نے ملتان کے عثمان ٹریڈ لنکر کو بڑی رقم واپس کردی جبکہ یہ تاجر معروف بھی نہیں تھا اور ملتان میں پانچ مرلہ کے مکان میں رہائش پذیر ہے، انہوں نے کہا کہ اس رقم کو 10 سال کی مدت میں ادا کرنا تھا لیکن ادائیگی ایک ہی مہینے میں کردی گئی۔ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال اس رقم کی واپسی پر آڈٹ پیرا اٹھایا گیا تھا اور معاملہ ریجنل ٹیکس آفس، ملتان زون کو ارسال کیا گیا تھا تاہم اس کے جواب کا اب بھی انتظار ہے، انہوں نے کمیٹی کو رقم کی واپسی سے متعلق ایک خط بھی سونپا۔پبلک اکاو¿نٹس کمیٹی کے چیئرمین رانا تنویر حسین نے معاملہ آڈیٹر جنرل پاکستان کو حوالہ کیا اور ہدایت کی کہ وہ اسے ایف بی آر کے پاس اٹھائے اور اگلے ماہ کمیٹی کو رپورٹ پیش کرے، پی ٹی آئی کے پی اے سی کے ایک اور رکن نور عالم خان نے آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (او جی ڈی سی ایل) کے سرکاری استعمال کے لیے لگڑری گاڑی کی خریداری سے متعلق پیش رفت سے کمیٹی کو آگاہ کیا۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے سرکاری استعمال کے لیے لگڑری گاڑیوں کی خریداری پر پابندی عائد کر رکھی ہے تاہم او جی ڈی سی ایل کے مینیجنگ ڈائریکٹر نے اس پابندی کو نظرانداز کرتے ہوئے ٹویوٹا کیمرے کو ایک کروڑ 02 لاکھ روپے میں خریدا، پی اے سی نے یہ معاملہ بھی آڈیٹر جنرل کو بھیج دیا۔کمیٹی نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے مختلف رکے ہوئے اور جاری منصوبوں کے معاہدوں میں مبینہ بے ضابگیوں، زائد ادائیگیوں اور قیمتوں میں اضافے سے متعلق آڈٹ پیرا کی بھی جانچ کی۔کمیٹی نے قومی اسمبلی اجلاس کے دوران بھی اپنے اجلاس کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا اور اپنے اجلاس میں کورونا وائرس سے سے بچنے کے لیے تمام احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔
تبصرے بند ہیں.