پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ پر نظر ثانی ہو گی ، موڈیز

کراچی(بیورو رپورٹ) موڈیز کا کہنا ہے کہ پاکستان کی طویل المیعاد بی 3 ریٹنگز پر تنزلی کے لیے نظر ثانی کی جائے گی کیونکہ اسے توقع ہے کہ حالیہ اعلان کردہ اقدام کے تحت جی 20 کے قرض دہندگان سے دوطرفہ قرض کی خدمات میں ریلیف کی درخواست کی جائے گی جس سے نجی شعبے کے قرض دہندگان کو نقصانات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ رپورٹ کے مطابق موڈیز کا کہنا ہے کہ قرض دہندگان کے لیے قرض کی خدمات کی ذمہ داریوں کی معطلی سے درجہ بندی پر اثرات کا امکان نہیں تاہم جی 20 نے نجی شعبے کے قرض دہندگان سے چند شرائط پر اس میں حصہ لینے پر زور دیا ہے، ایجنسی اس بات کا جائزہ لے گی کہ آیا اس اقدام میں پاکستان کی شمولیت کا امکان نجی شعبے کے قرض پر عائد ہوگا،
ملک نے قرض کی خدمت میں ریلیف کی درخواست کا فائدہ نجی شعبے تک کو پہنچانے میں دلچسپی کا اظہار نہیں کیا ہے۔ایجنسی نے ایک پریس ریلیز میں کہا کہ اس شراکت سے ہونے والے کسی بھی قسم کے نقصان کی توقع کم درجہ بندی پر ہوگی، کہا گیا کہ کورونا وائرس کا تیزی سے پھیلاو¿ عالمی معاشی نقطہ نظر میں تیزی سے بگاڑ اور خطرہ اٹھانے میں نمایاں کمی سے شدید معاشی اور مالی نقصان کا خدشہ ہے۔ایجنسی کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کے لیے موجودہ خدشہ بنیادی طور پر معاشی سرگرمیوں میں تیزی سے آنے والی سست روی، معاشی سرگرمیاں سست ہونے کے ساتھ ہی ٹیکس آمدنی میں کمی اور کورونا وائرس سے متعلق حکومت کی مالی ضروریات ہیں ۔موڈیز نے توقع کی کہ رواں مالی سال میں پاکستان کی معیشت تقریبا ایک فیصد تک سکڑ جائے گی اور مالی سال 2021 میں دو سے تین فیصد تک ترقی کرے گی، معاشی سست روی حکومتی آمدنی پر دباو¿ ڈالے گی اور معمولی طور پر اخراجات میں اضافہ کرے گی جس کے نتیجے میں مالی خسارہ بڑھ کر جی ڈی پی کے 10 فیصد تک پہنچ جائے گا، نتیجتاً موڈیز نے پیش گوئی کی کہ حکومت کے قرضے جون تک جی ڈی پی کے 85-90 فیصد تک پہنچ سکتے ہیں۔تاہم معاشی سرگرمیاں جب معمول پر آئیں گی تو مالی اصلاحات کے بارے میں حکومت کا عزم اس کے ریونیو کی بنیاد کو مسلسل پھیلنے کے لیے اہم سہارا فراہم کرے گی، مجموعی طور پر موڈیز کو توقع ہے کہ ابتدائی شاک کے بعد قرض کے بوجھ میں کمی کا رجحان دیکھا جائے گا، گزشتہ 18-24 مہینوں میں ہونے والے میکرو اکانومک ایڈجسٹمنٹ نے بھی بیرونی خطرات کے خدشات کو کم کردیا ہے۔موڈیز کے مطابق رواں اور آئندہ مالی سال کے دوران کرنٹ اکاو¿نٹ خسارہ جی ڈی پی کے تقریباً 2 فیصد یا اس سے کم ہوگا کیونکہ اشیا اور تیل کی درآمدات میں کمی سے ترسیلات زر کی آمد میں کمی واقع ہوگی جبکہ قرض دہندگان کی مالی اعانت کے ساتھ مل کر ادائیگیوں کا توازن وسیع پیمانے پر مستحکم ہونے کا امکان ہے۔

تبصرے بند ہیں.