کراچی(بیورو رپورٹ) انسداد دہشت گردی عدالتوں میں جوڈیشل افسران، عملہ اور وکلا کو احتیاطی تدابیر نہ ہونے کی وجہ سے کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے خطرات لاحق ہیں، رپورٹ کے مطابق عدالتی عملے اور وکلا نے بتایا کہ کورونا وائرس سے اب تک تقریباً چار افراد متاثر ہوچکے ہیں۔عدالتی عملے کے مطابق تازہ ترین کیس اے ٹی سی – 13 کے 38 سالہ عملے میں سامنے آیا جس کی وجہ سے متعلقہ عدالت کے جج نے صحت حکام سے کہا تھا کہ وہ متاثرہ شخص سے رابطے میں رہنے والے دیگر عملے کے ٹیسٹ کروائیں، عملے کے ایک رکن نے ڈان کو بتایا کہ ان کے ٹیسٹ کے نتائج کا انتظار ہے ۔سنٹرل جیل کے اندر جوڈیشل کمپلیکس میں کام کرنے والے اے ٹی سی – 18 کے سرکاری پراسیکیوٹرز اور جوڈیشل اسٹاف نے شکایت کی ہے کہ متاثرہ عملے کی تعداد میں اضافہ ہونے کے باوجود حکومت کی طرف سے انہیں کسی بھی طرح کے حفاظتی اقدامات یا سہولیات فراہم نہیں کی گئیں۔حال ہی میں اے ٹی سی – 16 میں تعینات ایک اور عدالتی عملے میں بھی کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی، متعلقہ عدالت کے جج نے سروسز ہسپتال کراچی کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ سے کہا تھا کہ وہ عدالت کے دیگر عملے کے ٹیسٹ کروائیں، ان کے ٹیسٹ کے نتائج آنے باقی ہیں۔اس سے قبل اے ٹی سی میں سیکیورٹی کی ڈیوٹی پر مامور پولیس اہلکار میں بھی کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی، عملے نے بتایا کہ ’عدالتوں کے دونوں مقامات پر کوئی سینیٹائزر، ماسک یا جسم کے درجہ حرارت کی جانچ کرنے والی مشینیں موجود نہیں ہیں، انہوں نے کہا کہ ججوں نے کمرہ عدالتوں میں داخل ہونے والے ہر فرد، بشمول عملہ ، پراسیکیوٹر ، تفتیشی افسران ، وکلا اور قیدی کو ہدایت کی تھی کہ وہ سینیٹائزر کا استعمال کریں اور اپنے منہ اور ناک کو ڈھک کر رکھیں۔ایک اور عملے نے بتایاججز کے ساتھ ساتھ عملے کے ممبران اور پراسیکیوٹرز نے اپنی جیب سے خود کے لیے چہرے کے ماسک اور سینیٹائزرز خریدے ہیں کیونکہ حکومت نے انہیں کچھ فراہم نہیں کیا ہے، انہوں نے کہا کہ جہاں حکومت عوامی مقامات پر سماجی دوری سے متعلق پابندی پر جارحانہ طور پر عمل درآمد کر رہی ہے وہیں وہ اے ٹی سی میں کئی مریضوں کے باوجود اپنے محکموں کو نظرانداز کررہی ہے۔عدالتی اور استغاثہ کے عہدیداروں نے بتایا کہ ججز، ان کا عملہ اور خصوصی سرکاری وکیل، سندھ ہائی کورٹ کی ہدایت پر پابند ہیں کہ وہ روزانہ عدالتی کام (مجرمانہ کیسز میں) انجام دیں۔ایک پراسیکیوٹر نے کہا ’ہر روز جج، ان کا عملہ اور پراسیکیوٹرز اس حقیقت کے باوجود عدالتوں میں آتے ہیں کہ کیسز میں فریقین کی نمائندگی کرنے والے تفتیشی افسران اور وکلا زیادہ تر شہر میں جاری لاک ڈاو¿ن کے بہانے سے غیر حاضر رہتے ہیں، انہوں نے متعلقہ حکام پر زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ اے ٹی سی کے جوڈیشل کمپلیکس میں ججز، عملے، وکلا اور قیدیوں کی جانیں بچانے کے لیے حفاظتی انتظامات کیے جائیں۔
تبصرے بند ہیں.