اسلام آباد (سپیشل رپورٹر)وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے آٹا، چینی اور آئی پی پیز سے متعلق تحقیقات پر کہا ہے کہ ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ہوگی، انہوں نے کہا کہ اس معاملے کی تحقیقات فائلوں کی نظر نہیں ہوگی۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کابینہ میں تبدیلی کا فیصلہ وزیراعظم نے کیا ہے کیونکہ وہ کپتان ہیں، انہوں نے کہا کہ انہیں فردوس عاشق کے خلاف انکوائری کا علم نہیں۔وزیراطلاعات کے مطابق فردوس عاشق اعوان کے خلاف 10 فیصد کمیشن لینے کی خبریں بھی چلیں، کسی کے خلاف افواہ پھیلا دینا درست بات نہیں ہے، اس معاملے پر جو کچھ بھی ہوگا سامنے آجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اٹھارویں آئینی ترمیم پر سنجیدگی کی سطح تک کوئی بات نہیں ہو رہی، 18ویں ترمیم سمیت کسی بھی موضوع پر بحث ہوسکتی ہے، جب آپ چاہتے ہیں کہ بحث نہیں ہوسکتی تو مطلب آپ بہتری کے حق میں نہیں ہیں، لہٰذا اٹھارویں ترمیم سمیت کوئی بھی ترمیم ہو اتفاق رائے سے ہوگی۔انہوں نے کہا کہ جو بھی بات ہو رہی ہے وہ بہتری کی بات ہورہی ہے، یہ مو¿قف کہ اٹھارویں ترمیم پر بات ہی نہیں ہوسکتی درست نہیں ہے، اپوزیشن کے مو¿قف سے اچھا پیغام نہیں جائے گا۔وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی ایک طرف لاک ڈاو¿ن کی بات کرتی ہے تو دوسری جانب ایوان کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کرتی ہے جبکہ حکومت دونوں اجلاس بلانے کے لیے کوشاں ہے۔شبلی فراز کے مطابق کورونا سے بچاو¿ سمیت دیگر ایس او پیز پر غور ہورہا ہے، نیب قانون پر بھی اپوزیشن سے بات چیت جاری ہے، کوشش ہے کہ قانون ایسا ہو جو سب کو قبول ہو۔انہوں نے بتایا کہ کورونا کی وجہ سے چینی آٹا کیس میں فرانزک آڈٹ میں تاخیر ہوئی ہے، اسے لیے تین ہفتوں کا مزید وقت دیا گیا ہے، انہو ں نے کہا کہ حکومت ذمہ داروں کو سزا دینے کا ارادہ رکھتی ہے۔واضح رہے کہ ملک میں چینی اور گندم کی مصنوعی قلت اور ان کی قیمتوں میں اچانک اضافے کے معاملے پر فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کی دو الگ الگ انکوائری رپورٹس کے اجرا کے بعد حکومت نے اپریل کے پہلے ہفتے میں ہی ایس ایف سی تشکیل دی تھی۔شوگر سے متعلق انکوائری رپورٹ میں حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق سیکریٹری جنرل اور وزیر اعظم کے قریبی ساتھی جہانگیر ترین سمیت دیگر بڑی شخصیات کے نام سامنے آئے تھے جنہوں نے اس بحران سے مبینہ طور پر فائدہ اٹھایا تھا۔اس رپورٹ کے اجرا کے بعد اپوزیشن جماعتوں نے مطالبہ کیا تھا کہ وزیر اعظم ان لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کریں جنہیں ایف آئی اے کمیٹی نے اس بحران کا ذمہ دار قرار دیا تھا۔دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان نے کارروائی کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا لیکن انہوں نے کہا تھا کہ وہ کمیشن کی جانب سے فرانزک آڈٹ رپورٹ موصول ہونے کے بعد کارروائی کریں گے۔
تبصرے بند ہیں.