اسلام آباد(کورٹ رپورٹر) ملک بھر میں کام کرنے والی سینکڑوں ماڈل عدالتوں نے گزشتہ ایک سال کے دوران مجموعی طور پر ایک لاکھ 45 ہزار 86 کیسز کا فیصلہ سنایا جس میں 12 ہزار 75 قتل اور 23 ہزار 72 منشیات کے مقدمے ہیں، رپورٹ کے مطابق کیسز کو جلد پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے قائم ان عدالتوں نے یکم مارچ 2019 سے 30 مارچ 2020 تک 874 افراد کو سزائے موت اور2 ہزار 676 کو عمر قید کی سزا سنائی۔ڈسٹرک اینڈ سیشن جج سہیل ناصر جو پاکستان ماڈل کورٹس کے ڈائریکٹر جنرل ہیں ان کی پیش کردہ ایک سالہ کارکردگی رپورٹ کے مطابق 173 ماڈل کرمنل کورٹ سمیت 442 ماڈل کورٹس نے ایک سال کے دوران 2 لاکھ 48 ہزار 441 گواہان کے بیان قلمبند کیے، یہ عدالتیں قتل کے مقدمے کا فیصلہ 30 روز میں کرتی ہیں اور سول معاملات بھی بہت مختصر مدت میں طے کیے جاتے ہیں، لا اینڈ جسٹس کمیشن پاکستان کے مطابق اعلیٰ اور ماتحت عدلیہ میں 18لاکھ 30 لاکھ کیسز زیر التوا ہیں جس میں سے صرف ماتحت عدالتوں میں زیر التوا مقدمات کی تعداد 15 لاکھ ہے، ان مقدمات کو لڑنے والوں کی زندگیوں کا ایک بڑا حصہ عدالت سے فیصلہ لینے میں کٹ جاتا ہے، جس میں رپورٹس مطابق اعلیٰ عدالتوں سے فیصلہ لینے میں 25 سال تک لگ جاتے ہیں۔کچھ قانونی ماہرین کے نزدیک اس کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان جنوبی ایشیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں کارکردگی سب سے کم ہے، ماڈل کورٹس کا قیام تیز ترین انصاف کے لیے سابق چیف جسٹس ا?صف سعید کھوسہ کے ذہن کا خیال تھا جس کے تحت ان عدالتوں میں گواہان کو پیش کرنے اور سماعت ملتوی کرنے کے حوالے سے عدم برداشت کی پالیسی اپنائی گئی تھی۔ماڈل کورٹس کی کارکردگی سے متعلق رپورٹ میں اس بات کی نشاندہی کی گئی اپریل 2019 تک ملک میں صرف 116 ماڈل کورٹس فعال تھیں لیکن کام کے بوجھ کو دیکھتے ہوئے ان کی تعداد میں اضافہ کیا گیا، یوں اس وقت 173 ماڈل کرمنل 119 ماڈل سول اپیل کورٹ اور 150 ماڈل مجیسٹریٹ کورٹس کام کررہی ہیں۔رپورٹ کے مطابق ماڈل کرمنل کورٹ نے ایک سال میں 12 ہزار 75 ٹرائل کیے اور منشیات سے متعلق 23 ہزار 73 کیسز کا فیصلہ سنایا جبکہ ایک لاکھ 51 ہزار 446 گواہان کے بیانات ریکارڈ کیے گئے۔اسی طرح ماڈل سول کورٹ نے 41 ہزار 638 مقدمات کا فیصلہ سنایا اور ماڈل مجیسٹریٹ کورٹس نے 67 689 مقدمات کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جبکہ 96 ہزات 995 گواہان کے بیانات قلمبند کیے گئے،رپورٹ کے مطابق ماڈل مجسٹریٹ کورٹس نے جعلی چیک سے متعلق 3 ہزار 733 کیسز کا فیصلہ کیا اور دھوکہ دینے والوں سے ایک ارب 70 کروڑ روپے کی رقم برآمد کروائی۔
تبصرے بند ہیں.