اسلام آباد (کامرس رپورٹر)سٹیٹ بینک پاکستان(ایس بی پی) نے کاروباری اداروں سے ملازمین کو نہ نکالے جانے کے لیے ایک اور مراعاتی پیکج کا اعلان کردیا جبکہ بینکوں کو نئے قرضے صفر مارک اپ فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ جاری بیان میں کہا گیا کہ اضافی مراعات میں ’ضمانت کے تقاضوں میں مزید نرمی، حتمی صارف (اینڈ یوزر) شرح میں مزید کمی، اجرت کی ادائیگیوں اور تنخواہوں کی وصولی کے لیے ملازمین کے لیے خصوصی اکاو¿نٹس، پے رول برقرا رکھنے کے علاوہ بینکوں سے قرض لینا، چھوٹے اور درمیانی کاروبار کے لیے درخواست فارمز کو آسان بنانا اور بینکوں کو ایکسپوڑر کی حد میں رعایت‘ شامل ہے۔ 10 اپریل کو مرکزی بینک نے کاروباری ملازمین کے لیے ریلیف اسکیم برائے تنخواہوں اور اجرت کی ادائیگی کے عنوان سے ایک مراعاتی پیکج کا اعلان کیا تھا تا کہ کاروباری اداروں سے 3 ماہ تک کسی ملازم کو نوکری سے فارغ نہ کیا جائے ،اس کے ساتھ مرکزی بینک نے بینکوں کو یہ بھی اجازت دی ہے کہ وہ قرض خواہوں سے ویلیو یا سپلائی چین کے رابطے رکھنے والی کمپنیوں کی کارپوریٹ ضمانتوں پر فنانسنگ فراہم کریں۔اس کے علاوہ بینکوں کی اس سلسلے میں بھی حوصلہ افزائی کی گئی ہے کہ وہ بغیر کسی ضمانت کے قرض فراہم کریں یعنی 50 لاکھ روپے تک کا کلین ایکسپوٹرر لے سکتے ہیں۔سٹیٹ بینک نے موجودہ ٹیکس ادا کرنے والے کاروبار کے لیے مراعات میں مزید اضافہ بھی کیا اور مارک اپ کی شرح کو 4 فیصد سے کم کر کے 3 فیصد کردیا گیا، چنانچہ اب مرکزی بینک بینکوں کو صفر فیصد پر نئے قرضے فراہم کرے گا جس سے ٹیکس دہندگان اور ٹیکس نا دہندگان کاروبار کے درمیان فرق میں بھی اضافہ ہوجائے گا اور ٹیکس نا دہندگان سے 5 فیصد حتمی صارف کی شرح کا مارک اپ لیا جاسکتا ہے۔اس کے ساتھ ملازمین کو براہِ راست تنخواہوں کی وصولی کے لیے بینکوں کو ان کے آجروں کی فراہم کردہ دستاویزات اور اس بات کے حلف پر کہ مذکورہ شخص ان کا ملازم یا ورکر ہے اکاو¿نٹ کھولنے کی اجازت دے دی گئی۔بینک اس قسم کے اکاو¿نٹس فعال کرنے سے قبل ان ملازمین کی تصدیق نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اینڈ اتھارٹی (نادرا) سے کراوئیں گے اور یہ اکاو¿نٹس صرف اور صرف تنخواہوں کی ادائیگی اور وصولی کے لیے استعمال ہوسکیں گے۔
تبصرے بند ہیں.