اسلام آباد (سپیشل رپورٹر)وزیراعظم عمران خان کو پیش کی گئی اضافی بجلی منافع جات رپورٹ میں حیرت انگیز انکشافات کا سلسلہ جاری ہے، رپورٹ کے مطابق 30 سالہ ٹیرف کے تحت پورٹ قاسم اور ساہیوال کول پلانٹس 483 ارب روپے کا اضافی منافع کمائیں گے، اہم بات یہ ہے کہ اضافی منافعے کی ساری رقم بجلی صارفین کی جیب سے جائے گی۔ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) اور سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی اِن پاور پلانٹس کے منافع جات بڑھانے کے ذمہ دار ہیں۔واضح رہے کہ کراچی اور ساہیوال کے ان بجلی منصوبوں میں چین اور قطری کمپنیاں سرمایہ کار ہیں، خیال رہے کہ مہنگی بجلی اور گردشی قرض کی وجوہات جاننے کے لیے وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر سابق چیئرمین سیکیورٹیز اینڈایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) علی محمد کی سربراہی میں 9رکنی کمیٹی قائم کی گئی تھی، کمیٹی نے گذشتہ روز 300 صفحات پر مشتمل تحقیقاتی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کی تھی۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ 25 سالوں میں بجلی پیدا کرنے والے آزاد یا نجی اداروں (آئی پی پیز) نے مجموعی طور پر 415 ارب روپے کا منافع حاصل کیا، ان کمپنیوں نے اپنی سرمایہ کاری پر 40 سے 79 فیصد منافع حاصل کیا، اس رپورٹ میں بھی چینی بحران رپورٹ کی طرح جہانگیر ترین گروپ، سلیمان شہباز اور خسرو بختیار کے بھائی کانام بھی شامل ہے۔رپورٹ کے مطابق جہانگیرترین گروپ کے 2 پاور پلانٹس نے 3 ارب 85 کروڑ روپے اضافی منافع کمایا اور یہ منافع جہانگیر خان ترین کے جے ڈی ڈبلیو ٹو اور تھری پاورپلانٹس نے کمایا۔رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور خسرو بختیار کے بھائی مخدوم عمر شہر یار کی آر وآئی کے ملز کے پاور پلانٹ نے ایک ارب روپے اضافی کمائے اور ان کا پاور پلانٹ بھی گنے کی پھوک سے بجلی بناتا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شہباز شریف کے صاحبزادے سلیمان شہباز شریف گروپ کی چنیوٹ ملز کے ساتھ پاور پلانٹ نے ایک ارب 33 کروڑ روپے اضافی کمائے۔دوسری جانب جہانگیرترین نے اپنی کمپنی کے پاورپروجیکٹس سے متعلق خبروں کی تردید کردی ہے۔
تبصرے بند ہیں.