کراچی (بیورو رپورٹ )سندھ بھر کے تاجروں نے 15اپریل سے کاروبار کھولنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر حکومت لاک ڈاو¿ن میں توسیع کرنا چاہتی ہے تو مکمل طور پر کرفیو نافذ کرے اور ہمارا کوئی بندوبست بھی کرے۔منگل کو کراچی میں آل کراچی تاجر اتحاد اور سندھ تاجر اتحاد کے رہنماو¿ں نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے 15اپریل سے کاروبار کھولنے کا اعلان کیا، سندھ تاجر اتحاد کے چیئرمین جمیل پراچہ نے کہا کہ گورنر اور وزیر اعلیٰ ہاو¿س کی آپس کی لڑائیوں نے تاجروں کو اس صورتحال میں لا کر کھڑا کردیا ہے کہ آج ان کے گھروں میں فاقے چل رہے ہیں، ہمارا چھوٹا تاجر فاقہ کشی پر مجبور ہے لہٰذا 15تاریخ سے ہم اپنی دکانیں کھولنے کیلئے تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے ساتھ زور زبردستی کی گئی، ہمیں دھمکایا گیا کیونکہ ہمیں ابھی بھی دھمکایا جا رہا ہے، ہم جہاں اجلاس کرتے ہیں وہاں پہلے سے انٹیلی جنس کے لوگ آ کر بیٹھ جاتے ہیں، وہاں پہلے سے مانیٹرنگ شروع ہو جاتی ہے لیکن اگر آپ یہ چیزیں کرتے ہیں تو آپ یہ کیوں نہیں دیکھتے کہ تاجر آج اس مقام پر آ کر کھڑے ہو گئے ہیں کہ وہ بھیک مانگنے پر مجبور ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے مال کھا نہیں سکتے اور کسی دوسرے تاجر سے بھی رقم نہیں مانگ سکتے کیونکہ ان کی بھی یہی حالت ہے لہٰذا اگر ہمارے ساتھ زبردستی کی گئی تو ہم سب گرفتاریاں دینے کو تیار ہیں ، انہوں نے سندھ کے تاجروں کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ خدارا اب پیچھے ہٹنے کی ضرورت نہیں ہے، اگر گرفتاریاں ہوتی ہیں تو ہم بھی گرفتاریاں دینے کے لیے تیار ہیں کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ گھر پر بیٹھ کر مرنے سے بہتر ہے کہ ہم ان کے پاس جا کر مر جائیں گے۔
انہوں نے اس موقع پر تجویز دیتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت لاک ڈاو¿ن آگے بڑھانا چاہتی ہے تو کرفیو لگائے اور ہمارا کوئی بندوبست کرے، ہم اس کے لیے بھی تیار ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنا طریقہ کار اور لائحہ عمل تیار کر لیا ہے اور ہم ہر طرح کے حفاظتی اقدامات کے ساتھ کام کریں گے۔یاد رہے کہ کورونا وائرس کے پھیلاو¿ کو روکنے کے لیے حفاظتی اقدامات کے طور پر حکومت سندھ نے 18مارچ سے کراچی کے کاروبار بند کر دیے تھے جبکہ 23مارچ سے مکمل طور پر لاک ڈاو¿ن کردیا گیا تھا، پاکستان میں اب تک وائرس سے کم از کم 100افراد ہلاک اور ساڑھے پانچ ہزار سے زائد متاثر ہو چکے ہیں۔
تبصرے بند ہیں.