قطر میں طالبان کا دفتر سفارتخانہ ہے نہ ہی افغان طالبان خود مختار ہیں، امریکا

واشنگٹن: افغان صدر حامد کرزئی کے اعتراض پر امریکا نے وضا حت کی ہے کہ قطر میں طالبان کا دفتر سفارتخانہ نہیں اور نہ ہی افغان طالبان خودمختار ہیں۔ جان کیری اپنے دورہ قطر کے دوران طالبان سے نہیں ملیں گے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکی نائب سفیر روزمیری ڈی کارلو نے کہاکہ قطر میں طالبان کادفتر سفارتخانہ نہیں نہ ہی طالبان کوحکومت امارات یا خودمختار سمجھا جائے، نہ ہی امارات اسلامیہ افغانستان کے نام کی تختی کو تسلیم کرتے ہیں، قطر نے غلطی تسلیم کرتے ہوئے متنازع تختی کو ہٹا دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ طالبان دفتر کا قیام افغان تنازع کے سیاسی حل کی جانب اہم قدم ہے۔ محکمہ خارجہ کی ترجمان جین ساکی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ طالبان سے مذاکرات شروع نہیں ہوئے لیکن جب ہوں گے تو قیدیوں کے تبادلے سمیت کئی امور پر گفتگو ہوگی ۔ انھوں نے کہا کہ جان کیری آج قطر پہنچیں گے تاہم وہ طالبان سے ملاقات نہیں کریں گے ۔ ترجمان نے کہاکہ افغان طالبان سے مذاکرات کی قیادت پاکستان اور افغانستان کے خصوصی نمائندے جیمز ڈوبنز کرینگے جو جان کیری کیساتھ جاسکتے ہیں۔ ترجمان نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے گوانتانامو بے سے طالبان قیدیوں کے ٹرانسفر کے حوالے سے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا تاہم ہمیں یقین ہے کہ طالبان اس حوالے سے ضرور بات کرینگے۔ انھوں نے کہا کہ قیدیوں کے ٹرانسفر کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ کانگریس میں باہمی مشاورت اور امریکی قوانین کی روشنی میں کیا جائے گا ۔ طالبان کی قید میں موجود امریکی فوجی سارجنٹ بریگیڈ کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ قیدی سارجنٹ کے حوالے سے ہمارے احساسات بہت عیاں ہیں اور ہم ان کی بحفاظت واپسی چاہتے ہیں ۔

تبصرے بند ہیں.