سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کی آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق نظرثانی درخواست ابتدائی سماعت کے لئے منظور کرلی۔ذرائع رجسٹرار آفس کے مطابق وفاقی حکومت کی نظر ثانی درخواست کو رجسٹرڈ کر کے نمبر الاٹ کر دیا گیا، چیف جسٹس کی ہدایات پر نظر ثانی کو سماعت کے لیے لگایا جائے گا۔یاد رہے وزارت قانون کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ فیصلے میں ایگزیکٹو کے اختیارات کو کم کر دیا گیا ہے، آرمی چیف کی مدت کا تعین وزیراعظم کا اختیار ہے اور قانون میں آرمی چیف کی مدت کا تعین کرنا ضروری نہیں، آرمی چیف کی مدت کا تعین کرنا آئین کے منافی ہے۔درخواست میں کہا گیا قانون میں آرمی چیف کی مدت نہ ہونے کا مقصد یہ ہے کہ وزیراعظم جب چاہیں آرمی چیف کو ہٹا سکیں، عدالت اپنے 28 نومبر کے مختصر اور 16 دسمبر کے تفصیلی فیصلے پر نظر ثانی کرے، سپریم کورٹ ماضی میں ایڈیشنل اور ایڈہاک ججز کو بھی توسیع دیتی رہی ہے، عدالت نے ججز توسیع کیس کے فیصلوں کو بھی مدنظر نہیں رکھا۔درخواست میں موقف اپنایا گیا حکومت نے جنرل قمر جاوید باجوہ کو دوسری ٹرم کے لیے آرمی چیف بنانے کا فیصلہ ضمیر کے مطابق کیا، سپریم کورٹ کا فیصلہ دائرہ اختیار سے باہر اور غیر قانونی ہے۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ فیصلے میں آئین کے کئی نکات سے صرف نظر کیا گیا جبکہ فیصلے میں کئی سقم موجود ہیں۔ آرٹیکل 243 کی ذیلی شقوں کو ایک ساتھ پڑھا جانا چاہیے۔ عدالت روایات کو قانون میں بدلنے کے لیے زور نہیں دے سکتی۔ پارلیمنٹ نے 7 دہائیوں سے اس پہلو پر کھبی قانون سازی نہیں کی اور قانون نہ بنانے سے متعلق اپنا استحقاق استعمال کیا۔ آرمی چیف کی مدت میں توسیع کا فیصلہ آیا تو پاکستان کے دشمن بہت خوش ہوئے۔ 28 نومبر کے فیصلے پر نظر ثانی کر کے کالعدم قرار دیا جائے۔
تبصرے بند ہیں.