قندیل کے بھائی کوعمر قید، مفتی قوی بری

قندیل بلوچ قتل کیس میں بھائی وسیم کو عمر قید کی سزا جبکہ مفتی عبدالقوی سمیت دیگر تمام ملزمان کو بری کردیا گیا۔گزشتہ روز قندیل بلوچ قتل کیس میں وکلاء اور پراسیکویشن نے دلائل مکمل کرلیے تھے جس کے بعد ملتان کی ماڈل کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا تھا اور اسے آج سنانے کا اعلان کیا تھا۔ماڈل کورٹ ملتان قندیل بلوچ قتل کیس کو 3 اگست کو منتقل کیا گیا تھا جہاں روزانہ کی بنیاد پر اس کیس کی سماعت ہوئی اور آج جج عمران شفیع نے گزشتہ روز محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا ہے ۔واضح رہے کہ اس کیس کا فیصلہ 3 سال  اور 2 ماہ  بعد سنایا گیا ہے، کیس کے مدعی قندیل کے والد اسلم ماہڑہ نے اپنے 3 بیٹوں وسیم ، عارف اور اسلم شاہین سمیت مفتی عبدالقوی ، حق نواز ، عبدالباسط اور ظفر کو اس کیس میں نامزد کیا تھا ۔مرکزی ملزم وسیم نے قتل کے اگلے روز پولیس کو ازخود گرفتاری دے کر اقبال جرم بھی کیا اور عدالت کو ابتدائی بیان میں کہا تھا کہ اس نے اپنی بہن کو غیرت کے نام پر قتل کیا جس پر اسے کوئی شرمندگی نہیں تاہم بعد میں وہ اپنے اعترافی بیان سے منحرف ہو گیا تھا۔اس کیس کے دوسرے ملزم حق نواز، عبدالباسط اور ظفر نے بھی مختلف اوقات میں پولیس کو خود گرفتاریاں پیش کیں، تاہم مفتی عبدالقوی کو پولیس نے جھنگ جاتے ہوئے راستے سے گرفتار کیا۔قندیل بلوچ کے والدین نے بھی اپنے تینوں بیٹوں کو معاف کرنے کی درخواست عدالت میں جمع کروائی جو عدالت نے مسترد کر دی تھی۔اس کیس کا مزکری ملزم وسیم جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں تھا جبکہ باقی ملزمان ضمانت پر رہا تھے ۔قندیل بلوچ قتل میں قندیل کی والدہ نے الزام عائد کیا تھا کہ ان کی بیٹی کا قتل مفتی عبدالقوی کے ایماء پر ان کے بیٹوں نے 15 جولائی 2016ء کی شب ملتان کے علاقے مظفر آباد میں کیا تھا۔

تبصرے بند ہیں.