فوزیہ قصوری عمران خان کی آمرانہ طرزسیاست کانشانہ بنیں
کراچی: تحریک انصاف کی سینئر رہنما فوزیہ قصوری عمران خان کی آمرانہ طرز سیاست کا نشانہ بنی ہیں اورعمران خان کواب اپنی سیاسی سوچ کاجائزہ لینا ہوگااوریہ ذمے داری قبول کرناہوگی کہ پارٹی انتخاب میں کلین سویپ نہیں کرسکتی تھی جیساکہ کپتان کے سواکسی نے پیشگوئی نہیں کی تھی۔ اب وقت آگیا ہے کہ تحریک انصاف کو ایئرمارشل ریٹائرڈ اصغرخان کی تحریک استقلال کے عروج اور زوال سے بھی سبق سیکھنا ہوگا کہ پارٹی بہت سے سینئرسیاستدانوں کی قیادت میںجانے کے باوجود ایک تانگہ پارٹی بن کررہ گئی۔تحریک انصاف ووٹوںکے لحاظ سے دوسری بڑی جماعت بن کر ابھری ہے جبکہ نشستوں کے لحاظ سے اس کا دوسرانمبرہے۔پارٹی کی کارکردگی متاثرکن رہی لیکن کیا یہ ایک سال پہلے پارٹی میں شامل ہونے والے شاہ محمود قریشی ، جاوید ہاشمی جہانگیر ترین ایسے رہنمائوں کی وجہ سے ہے یا یہ فوزیہ قصوری یا نوجوان فیصل جاوید کی وجہ سے ہے؟ عمران کو اس بات کا بھی جائزہ لینا ہوگاکہ ماضی میں لوگ انھیں کیوں چھوڑ گئے؟ فوزیہ قصوری کا پارٹی کاچھوڑنا یقیناً عمران خان کیلیے ایک بڑا دھچکہ ہے جو ابھی محسوس نہیں ہوگا کیونکہ تحریک انصاف اونچی پروان بھر رہی ہے جوخیبرپختونخوا میں کابینہ تشکیل دینے میں مصروف ہے اور اس کے تمام بڑے رہنماء قومی اسمبلی کے ارکان ہیں تاہم پارٹی کو آگے جاکرمحسوس ہوگا کہ فوزیہ مشکل اوقات میں کتنی اہم تھی۔عمران خان نے پارٹی کیلیے فوزیہ قصوری کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ کسی ایک شخص کیلیے اصول تبدیل نہیں کرسکتے۔ پتہ نہیں عمران کن اصولوںکی بات کررہے ہیں؟ کیاعمران نے اس وقت اپنی اصولی سیاست پرغور نہیں کیاتھا جب پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے متعدد رہنماء تحریک انصاف میں شامل ہوئے؟انھیں اپنے اصولوںکااس وقت خیال نہ آیا جب انھوں نے ریکارڈ وفاداریاں تبدیل کرنیوالے پرویز خٹک کو خیبرپختونخواکا وزیراعلیٰ نامزدکردیا؟ لیکن فوزیہ قصوری کیلیے پارٹی چھوڑنے کیلیے ٹھوس وجہ ہوسکتی ہے جسے نظراندازکیاگیااور اصولوں کی سیاست پر سمجھوتہ کیاگیا تاہم انکا مسلم لیگ (ن) میں شامل ہونے کافیصلہ ایک ایسے وقت پراچھا ثابت نہیں ہوگا جبکہ وہ اقتدارمیں ہے اور فوزیہ کے اس سے اصولوں پر سنگین اختلافات بھی ہیں۔ماضی میں عمران کو اس کے بعض بااعتمادساتھی غیرجمہوری رویوں کی وجہ سے پارٹی چھوڑگئے ان میں پارٹی کے سیکریٹری جنرل معراج محمدخان جیسے بزرگ سیاستدان بھی شامل ہیں۔جی ہاں، تحریک انصاف نے پارٹی انتخابات کراکرایک تاریخ قائم کی تاہم پارٹی کے کئی سینئر اور جونیئر پارٹی رہنماء پوچھ رہے ہیں کہ عام انتخابات میں ٹکٹ دینے کیلیے کیا طریقہ کار مقرر کیا گیا اور اب ضمنی انتخابات میں کیاطریقہ کار ہوگا،عمران خان کو میں 90ء کی دہائی میں سیاست میں آنے کے وقت سے ذاتی طورپرجانتا ہوں۔ وہ سیاست میں کم حیثیت والاشخص تھا او لوگ اسے کرکٹ ہیرو کے طور پر جانتے تھے۔
تبصرے بند ہیں.